بچوں سے روزہ رکھوانا

[]

سوال:- بچوں کو روزہ کتنے سال کی عمر میں رکھنا ہوگا؟ آج کل بعض بچے چار تا پانچ سال کی عمر میں روزہ رکھتے ہیں، یہ طریقہ صحیح ہے یا غلط؟ (اریبہ، سنتوش نگر)

جواب:- روزہ دوسری عبادتوں کی طرح بالغ ہونے کے بعد ہی فرض ہوتا ہے؛لیکن جسمانی عبادتوں کا اچانک شروع کرنا اور اس پر کار بند رہنا دشوار ہوتاہے ، اسی لئے بلوغ سے پہلے ہی ان عبادتوں کی عاد ت ڈالنی چاہئے تاکہ عبادت فرض ہونے کے بعد اس کی ادا ئیگی میں دشواری نہ ہو ،

نماز کے بارے میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا با ضابطہ حکم دیا کہ بچوں کو سات سال کی عمر میں نماز پڑھنے کو کہا جائے اور دس سال کی عمر میں نماز نہ پڑھنے پر سرزنش بھی کی جائے ، (ابوداؤد، حدیث نمبر:۴۹۵)

روزہ کے بارے میں غالبا ایسی کوئی صراحت منقول نہیں، لیکن یہ ظاہر ہے کہ نماز سے زیادہ روزہ کی عادت ڈالنے کی ضرورت پیش آتی ہے ، اس لئے بدرجۂ اولی بالغ ہونے سے پہلے اس کی عادت ڈالنی چاہئے ،

اور نماز پر قیاس کرتے ہوئے سات تا دس سال کی عمر سے کچھ روزے رکھوانے چاہئیں، بچوں کے روزہ کے لئے کسی خاص عمر کی تحدید نہیں ، اس کا خیال رکھنا چاہئے کہ اس میں روزہ کو برداشت کرنے کی قوت پیدا ہوگئی ہو اور وہ روزہ کا شعور رکھتا ہو ، تاکہ اس کی نیت کر سکے ۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *