[]
جکارتا: انڈونیشیا جیسے ترقی پذیر ملک میں ایک کتے اور کتیا کی شادی پر 13 ہزار ڈالر (بیس لاکھ انڈونیشیائی روپے) کی خطیر رقم کرنے والے خاندان پر عوام نے شدید ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
یہ شادی جکارتہ کے ایک شاپنگ مال میں ہوئی جہاں شادی کرنے والے خاندان روایتی جاوا طرز کے لباس میں تھے۔
اسراف بھری یہ غیر ضروری تقریب ایک ایسے ملک میں کی گئی ہے جہاں امیر و غریب کا فرق بڑھتا جارہا ہے اور عوام تیزی سے خطِ غربت میں جارہے ہیں۔
اس جمعہ کو الاسکا نسل (میلامیوٹس) سے تعلق رکھنے والے ایک کتے اور کتیا کی شادی کی گئی ہے جس میں کئی افراد شریک تھے اور اس پر مجموعی طور پر 13 ہزار 350 ڈالر خرچ کیے گئے تھے۔
لیکن جیسے ہی اس کی خبریں اور تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوئیں عوام نے اس پر بہت تنقید کی اور یوں عوامی غم و غصے کی ایک لہر ملک بھر میں دوڑ گئی۔
اس کے بعد کتیا کی مالکن اندرا رتناسری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ وہ جاوا تہذیب اور دیگر عوام سے معافی چاہتی ہیں کہ ان کے جذبات کو ٹھیس پہنچی ہے۔
تاہم کتے کے مالک ویلنٹائن چاہندرا نے کہا ہے کہ اس شادی کا مقصد انڈونیشیائی کلچر کو فروغ دینا تھا۔