[]
حیدر آباد: کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد الدین اویسی نے منگل کے روز کہا کہ سپریم کورٹ نے پارلیمنٹ کی اجارہ داری (بالادستی) کے اُصول کو برقرار رکھا ہے۔ عدالتیں یہ فیصلہ نہیں کرسکتی کہ کون، کس سے کس قانون کے تحت شادی کرسکتا ہے۔
وہ ہم جنس کی شادیوں کو قانونی حیثیت دینے سے انکار سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلہ کے فیصلہ پر رد عمل کا اظہار کررہے تھے۔ میرا ایمان اور ضمیر یہ کہتا ہے کہ ایک مرد اور ایک عورت کے درمیان میں ہی شادی ہوتی ہے۔
یہ 377 کیس کی طرح مجرمانہ سزا کا سوال نہیں بلکہ یہ شادی کو تسلیم کرنے کا سوال ہے۔ حیدر آباد کے ایم پی نے اپنے بیان میں یہ بات کہی۔ تاہم اویسی‘ سپریم کورٹ کی بنچ کے مشاہدے سے فکر مند تھے،۔
جس میں بنچ نے مشاہدہ کیا کہ ٹرانس جنڈر عوام‘ اسپیشل میاریج ایکٹ اور پرسنل لاز کے تحت شادی کرسکتے ہیں۔ اس کی تشریح صحیح نہیں ہے جہاں تک اسلام کا تعلق ہے، وہ مرد سے مرد اور عورت سے عورت کی شادی کی اجازت نہیں دیتا۔