نقدی لین دین میں کمی کریں، ورنہ آپ کے جیب پر پڑے گا بھاری بوجھ!

نئی دہلی: ملک میں ابھی بھی ڈیجیٹل لین دین (Digital Transactions) کے مقابلے میں نقدی لین دین (Cash Transactions) زیادہ ہو رہے ہیں۔ اسی لیے عوام کو ڈیجیٹل ادائیگی کی طرف راغب کرنے کیلئے انکم ٹیکس ڈپارٹمنٹ نے اہم فیصلے لیے ہیں۔ بڑی مقدار میں ہونے والے نقدی لین دین پر سخت پابندیاں عائد کی گئی ہیں۔ کچھ خاص قسم کے نقدی لین دین پر 100 فیصد تک جرمانہ لگانے کا اعلان کیا گیا ہے۔

انکم ٹیکس قانون کے سیکشن 269ST اور دیگر سیکشنز کے تحت مقررہ حد سے زیادہ نقدی لین دین کرنے پر نوٹس اور جرمانے کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ 2025-26 کے مالی سال کے لیے 31 جولائی تک انکم ٹیکس ریٹرن فائل کرنا لازمی ہوگا۔ اس کے پیش نظر ان نقدی لین دین کے بارے میں جاننا ضروری ہے جن پر 100 فیصد تک جرمانہ لگ سکتا ہے۔

قرض، ڈپازٹ یا ایڈوانسز دینے کے لیے 20,000 روپے سے زیادہ نقدی ٹرانسفر نہیں کی جا سکتی۔ اگر ایسا کیا گیا تو سیکشن 269SS کے تحت اتنی ہی رقم بطور جرمانہ عائد ہوگی۔

کسی بھی دن بینک سے 2 لاکھ روپے سے زیادہ نقدی نکالنے کی اجازت نہیں ہے۔ سیکشن 269ST کے تحت اگر حد سے زیادہ رقم نکالی گئی تو اتنا ہی جرمانہ دینا ہوگا۔

قرض یا ڈپازٹ کی رقم واپس کرنے کے لیے صرف 20,000 روپے تک نقدی میں ادائیگی کی جا سکتی ہے۔ اس سے زیادہ رقم نقدی میں دینے پر سیکشن 269T کے تحت 100 فیصد جرمانہ ہوگا۔

کاروباری مقاصد کے لیے نقدی لین دین 10,000 روپے سے زیادہ نہیں کیا جا سکتا۔ اگر حد سے زیادہ نقدی لین دین ہوا تو سیکشن 40A(3) کے تحت جرمانے کا سامنا کرنا پڑے گا۔

انکم ٹیکس ایکٹ کے سیکشن 80G کے تحت 2,000 روپے سے زیادہ نقدی میں چندہ وصول نہیں کیا جا سکتا۔ اگر ایسا کیا گیا تو انکم ٹیکس ریٹرن کلیم نہیں کر سکیں گے اور ساتھ ہی جرمانہ بھی عائد ہوگا۔ عوام کو مشورہ دیا جا رہا ہے کہ وہ ڈیجیٹل ادائیگیوں کو اپنائیں اور ان قوانین کا احترام کریں تاکہ مالی مشکلات سے بچا جا سکے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *