[]
تل ابیب : اسرائیل اور حماس کے درمیان گزشتہ ہفتہ سے جنگ جاری ہے۔ دونوں جانب سے ایک دوسرے پر مسلسل راکٹ فائر کیے جا رہے ہیں۔ اب تک موصول ہونے والی اطلاعات کے مطابق ان حملوں میں 2300 سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ 7 ہزار افراد شدید زخمی ہیں۔
گزشتہ چند دنوں کے مقابلے میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر اپنے حملوں میں تیزی لائی ہے۔ ان حملوں کے درمیان اسرائیل کے وزیر توانائی اسرائیل کاٹز نے کہا کہ وہ غزہ کی پٹی کو اس وقت تک پانی اور ایندھن فراہم نہیں کریں گے جب تک حماس اپنے یرغمالیوں کو رہا نہیں کر دیتی۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا کہ غزہ کے لیے انسانی امداد کوئی لائٹ سوئچ آن نہیں کیا جائے گا، کوئی پانی کا نل نہیں کھولا جائے گا اور اسرائیلی یرغمالیوں کے گھر واپس آنے تک کوئی ایندھن نہیں بھیجا جائے گا۔
گزشتہ ہفتے کے روز جب حماس کے دہشت گرد اسرائیل میں داخل ہوئے تو وہ 150 افراد کو یرغمال بنا کر اپنے ساتھ لے گئے۔ یرغمال بنائے گئے لوگوں میں اسرائیلی شہریوں کے ساتھ کئی غیر ملکی شہری بھی شامل ہیں۔ اس کے بعد اسرائیل نے غزہ کی پٹی پر جوابی کارروائی شروع کردی۔ اس حملے میں اب تک 1200 سے زائد افراد کی موت ہو چکی ہے۔
حال ہی میں اسرائیل نے غزہ پر ’مکمل محاصرہ‘ کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد وہاں پانی، ایندھن اور بجلی کی سپلائی مکمل طور پر منقطع کر دی گئی تھی۔ غزہ کی پٹی کا واحد پاور پلانٹ بدھ کو ایندھن ختم ہونے کے بعد بند ہوگیا۔ اس کے بعد سے یہ بند پڑا ہے۔