[]
مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے متواتر اجلاس میں چین کے مستقل نمائندے نے یورپی ممالک کی جانب سے ایران کے خلاف ہتھیاروں اور میزائل پابندیوں کو جاری رکھنے کی کوششوں کے جواب میں ایک تقریر میں واشنگٹن سے کہا کہ وہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی شقوں پر عمل درآمد کرتے ہوئے ایران کے خلاف تمام یکطرفہ پابندیاں ہٹائے۔
مغربی میڈیا نے گذشتہ ہفتے ایک رپورٹ شائع کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ تین یورپی ممالک برطانیہ، فرانس اور جرمنی واشنگٹن کے ساتھ ایران کے خلاف میزائل پابندیوں کی اکتوبر میں ختم ہونے والی مدت کو بڑھانے کے لیے سلامتی کونسل میں دباؤ ڈالنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
اس سلسلے میں چین کے اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نے مغرب کو جے سی اے پی او کاربند رہتے ہوئے ایران پر عائد یکطرفہ پابندیاں ہٹانے کا مطالبہ کیا۔
دوسری جانب تین یورپی ممالک کے ایران مخالف بیان سے متعلق ایک سوال کے جواب میں چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ جے سی پی او اے کے حوالے سے سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کی شقوں پر مکمل عمل درآمد ہونا چاہیے۔
اپنی تقریر کے ایک اور حصے میں اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب نے بین الاقوامی ایٹمی توانائی ایجنسی کے ساتھ ایران کے تعاون کا حوالہ دیتے ہوئے امریکہ اور مغربی ممالک سے کہا کہ وہ ایران کے ساتھ ایٹمی مذاکرات کے عمل کو جاری رکھنے کے لئے جے سے او پی اے کے مطابق جوہری توانائی کے عالمی ادارے کے ساتھ تعاون کریں۔
چینی سفیر نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کی حمایت جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ایران کے خلاف تمام یکطرفہ پابندیاں ہٹا دیں۔
ادھر اقوام متحدہ میں یورپی یونین کے نمائندے اولوف اسکوگ نے مغربی فریقوں کے ساتھ ایران کے جوہری مذاکرات کے بارے میں اپنے بیان میں کہا ہے کہ یورپی یونین اب بھی JCPOA معاہدے کو ایران کے ساتھ تعاون کے لیے بہترین حل سمجھتی ہے۔
انہوں نے جے سی پی او اے معاہدے کی حمایت جاری رکھتے ہوئے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے کی شقوں پر عمل درآمد کو دوبارہ شروع کرنے اور ایران کے جے سی پی او اے کے اقتصادی فوائد سے لطف اندوز ہونے کے لیے سفارتی کوششوں پر زور دیا۔