کاماریڈی: ضلع کاماریڈی کے اڈلور تالاب میں سب انسپکٹر سائی کمار، خاتون کانسٹبل شروتی، کمپیوٹر آپریٹر نکھیل نے خودکشی کرلی، تفصیلات کے بموجب سب انسپکٹر بھکنور سائی کمار، خاتون کانسٹبل بی بی پیٹ شروتی، اور امدادباہمی سوسائٹی کے کمپیوٹر آپریٹر نکھیل کل دوپہر سے لاپتہ تھے۔
ان کا کوئی پتہ نہیں چل رہا تھا جس پر پولیس نے ان کے فونس ٹریس کئے تو ضلع کاماریڈی میں قومی شاہراہ نمبر44پر واقع اڈلورتالاب میں موجودگی کا پتہ چلا جس پر پولیس فوری حرکت میں آگئی اور بڑے پیمانہ پر تلاش شروع کردی۔
تالاب پہنچنے پر سب انسپکٹر کی کار، دکھائی دی۔ تالاب کے قریب شروتی کا فون بھی ملا۔ اطلاع ملتے ہی ضلع ایس پی سندھو شرما اڈلور تالاب پہنچ کر تفصیلات حاصل کیں۔ غوطہ خوروں اور فائر بریگیڈ کے عملہ کی مدد سے رات دیر گئے تک تالاب میں تلاشی مہم جاری رکھی گئی آخر کا خاتون کانسٹبل شروتی، آپریٹر نکھیل کی نعشیں تالاب سے نکالی گئی۔
اس کے بعد صبح کی اولین ساعتوں میں سب انسپکٹر بھکنور سائی کمار کی لاش کو بھی غوطہ خوروں نے تالاب سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی۔ شبہ کیا جارہا ہے کہ یہ تینوں نے سائی کمار ہی کی کار میں اڈلور تالاب پہنچے تھے۔ ب
ی بی پیٹ پولیس اسٹیشن، بھکنور سے تقریباً18کیلو میٹر دور واقع ہے ماضی میں سائی کمار، بی بی پیٹ پولیس اسٹیشن میں خدمات انجام دے چکے ہیں وہ شروتی کانسٹبل کے ساتھ بھی کام کرچکے ہیں۔ ان تینوں کا ایک ہی کا ر سے تالاب پہنچنے پر شبہ کیا جارہا ہے جو ایک معمہ ہے۔
ضلع ایس پی سندھو شرما نے بتایا کہ پوسٹ مارٹم رپورٹ ملنے کے بعد ہی حقائق کا پتہ چلے گا قبل ازوقت کچھ کہنا مشکل ہے۔ پولیس ہر زاویہ سے تحقیقات کررہی ہے۔ بہت جلد اس معمہ کو حل کرلیا جائے گا۔ تین عہدیداروں کا بیک وقت ایک ساتھ تالاب میں چھلانگ لگا کر خودکشی کرلینا پولیس کیلئے ایک چیلنج بنا ہوا ہے۔
مشیر اعلیٰ حکومت تلنگانہ محمد علی شبیر نے تمام مہلوکین کے افراد خاندان سے اظہار تعزیت کیا۔ سرکاری دواخانہ پہنچ کر نعشوں کا دیدار کیا اور اپنے گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے حکومت کی جانب سے خاندان کے کسی ایک فرد کو سرکاری ملازمت فراہم کرنے لئے نمائندگی کا تیقن دیا۔ بعد پوسٹ مارٹم لاشوں کو پولیس ایمبولینس کے ذریعہ ان کے آبائی مقامات کو روانہ کردیا گیا ہے۔