[]
پونے: گرام پنچایت کی جانب سے مذہب پر اعتراض کیے جانے کے ساتھ ہی مہاراشٹرا کے ضلع پونے میں ایک تعمیراتی کنٹراکٹر کو اپنے نئے مکان کے لیے تعمیر کردہ ڈھانچہ کے لیے رجسٹریشن کے حصول میں رکاوٹوں کا سامنا ہے۔
کٹراج کے امبے گاؤں سے تعلق رکھنے والے 73 سالہ قاسم ملا نے 10 سال پہلے نوائی تعلقہ کے موضع کمبرے نامہ میں 4 ہزار اسکوائر فٹ کا ایک پلاٹ خریدا تھا۔ اس نے ابتدائی طور پر اپریل میں 10×10 فٹ کا ایک ڈھانچہ تعمیر کیا تھا اور جون میں اس کے رجسٹریشن کے لیے درخواست دی تھی۔
قاسم کے 31 سالہ لڑکے جاوید نے بتایا کہ ہم نے گرام سیوک کو دستاویزات حوالے کردیے تھے۔ اس نے ہمیں بتایا کہ 30 جون کو پنچایت کی ایک میٹنگ منعقد کی جائے گی اور رجسٹریشن کرادیا جائے گا۔ بہرحال رجسٹریشن کے لیے دی گئی درخواست کو مسترد کردیا گیا تھا۔
یہ درخواست نہ صرف ٹیکس مقاصد کے لیے بلکہ برقی، پانی وغیرہ جیسی بنیادی سہولتوں کے حصول کے لیے دی تھی۔ کمبرے نامہ کے سرپنچ ویشالی گائیکواڈ اور ڈپٹی سرپنچ سومناتھ گائیکواڈ نے درخواست کے پہلے صفحہ پر لکھا ”رجسٹریشن نہیں کیا جاسکتا، کیوں کہ متعلقہ شخص کا تعلق مذہب ِ اسلام سے ہے“۔
اس فیصلہ کے بارے میں دریافت کرنے پر سومناتھ گائیکواڈ نے نیوز لانڈری کو بتایا کہ یہ گاؤں ”کوئی مسلم“ نہیں چاہتا۔ اس نے کہا کہ ہمارے گاؤں میں کبھی کوئی مسلمان نہیں تھا اور نہ ہم کوئی مسلمان چاہتے ہیں۔ ہم نے رجسٹریشن کی منظوری نہیں دی، کیوں کہ ہم کسی قسم کا تنازعہ نہیں چاہتے۔
یہ گاؤں کا اجتماعی فیصلہ ہے اور ہم نے ایک قرارداد منظور کی ہے کہ ہم اپنے گاؤں میں کوئی مسلمان نہیں چاہتے۔ ہم انھیں پنچایت خدمات حاصل کرنے نہیں دیں گے۔اگر گاؤں والے مجھ سے رجوع ہوئے تو میں ان سے کہوں گا کہ وہ پلاٹ بیچ دیں اور کسی دوسرے مقام پر منتقل ہوجائیں۔ گرام پنچایت کی جانب سے ہم انھیں تہنیت پیش کریں گے۔ لیکن اگر وہ ہماری بات نہ سنیں تو مستقبل میں دیہاتیوں کے ساتھ تنازعات کے وہی ذمہ دار ہوں گے۔