[]
گوہاٹی: چیف منسٹر آسام ہیمنتا بسوا سرما نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی حکومت کسی بھی سابقہ کانگریس حکومت کے مقابلہ میں مسلمانوں کے لیے زیادہ فلاحی اقدامات کررہی ہے۔
انھوں نے دعویٰ کیا کہ کانگریس، مسلمانوں کو محض ووٹ بینک کے طور پر دیکھتی ہے لیکن زعفرانی جماعت انھیں آزاد کرانے خاص طور پر خواتین کو استحصال سے بچانے کے لیے کام کررہی ہے۔
بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم مسلمانوں کے مخالف ہیں لیکن میں سمجھتا ہوں کہ کثرتِ ازدواج، طلاقِ ثلاثہ اور بچپن کی شادی کو روکتے ہوئے ہم کسی بھی کانگریس حکومت کے مقابلہ میں مسلمانوں کے لیے زیادہ کام کررہے ہیں۔ وہ بی جے پی مہیلا مورچہ کے دو روزہ قومی عاملہ اجلاس کے اختتامی دن خطاب کررہے تھے۔
انھوں نے کہا کہ حکومت ِ آسام، کثرتِ ازدواج (ایک سے زیادہ شادیاں) پر پابندی عائد کرنے دسمبر تک ایک قانون لائے گی، جب کہ بچپن کی شادیوں کے خلاف کارروائی میں شدت کے لیے چند دن میں مہم شروع کی جائے گی۔
انھوں نے بتایا کہ بچپن کی شادیوں کے خلاف جاریہ سال فروری میں مہم کے پہلے دور میں زائد از 5 ہزار ملزمین کو گرفتار کیا گیا تھا۔ G-20 سربراہی اجلاس کی تکمیل تک اس مہم کو روکے رکھا گیا تھا۔ سرما نے دعویٰ کیا کہ کئی اسلامی ممالک نے غلط طور طریقوں کا خاتمہ کیا ہے لیکن جب ہمارے ملک میں ایسا کوئی قدم اٹھایا جاتا ہے تو (کانگریس قائدین) راہول گاندھی اور سونیا گاندھی اسے اقلیتوں کے خلاف اقدام قرار دیتے ہیں۔
انھوں نے زور دے کر کہا کہ یہ تمام اقدامات خواتین کے استحصال، خاص طور پر اس زمرہ کی خواتین کے استحصال کو روکنے کے لیے کیے جارہے ہیں جن کی شادی 9 سال میں ہوگئی تھی اور 12 سال کی عمر میں وہ ماں بن گئی تھیں اور پھر انھیں اپنے شوہروں کی ایک سے زیادہ شادیوں کو قبول کرنے پر مجبور کیا گیا تھا۔
سناتن دھرم کے بارے میں ٹاملناڈو کے وزیر ادھیا ندھی اسٹالن کے حالیہ تبصرے کا حوالہ دیتے ہوئے سرما نے کہا کہ ہندو ازم ذات پات کو نہیں مانتا اور ذات پات کی بنیاد پر امتیاز کے آخری علامات کو بھی ختم کیا جارہا ہے۔
انھوں نے اسٹالن سے سوال کیا کہ انھوں نے کسی دوسرے مذہب کے خاتمہ کی بات کیوں نہیں کی جو خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کرتا ہے اور مردوں کو کئی شادیوں کی اجازت دیتا ہے۔