کانگریس حکومت نے اقلیتوں کے بجٹ کا صرف 24 فیصد استعمال کیا : بی آر ایس لیڈر شیخ عبداللہ سہیل

کانگریس حکومت نے اقلیتوں کے فلاحی بجٹ کا صرف 24 فیصد استعمال کیا، بی آر ایس کا الزام

بی آر ایس لیڈر شیخ عبداللہ سہیل نے ریونت ریڈی حکومت پر اقلیتوں کی فلاح و بہبود میں ناکامی کا الزام لگایا

 

حیدرآباد، 11 جنوری: بی آر ایس کے سینئر لیڈر شیخ عبداللہ سہیل نے  کانگریس حکومت پر  اقلیتوں کی فلاح و بہبود کو  نظرانداز کرنے اور اقلیتوں سے کیے گئے وعدے پورے نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس حکومت نے نہ صرف بجٹ کی مد میں ناکامی دکھائی بلکہ اہم وعدے جیسے اقلیتوں کے لیے سب پلان متعارف کروانا اور بجٹ میں اضافے کا اعلان بھی ترک کر دیا ہے۔

 

شیخ عبداللہ سہیل نے کہا کہ کانگریس نے اقتدار میں آتے وقت اقلیتوں کے فلاحی بجٹ کو 4,000 کروڑ روپے تک بڑھانے کا وعدہ کیا تھا، لیکن 2024-25 کے لیے صرف 3,003 کروڑ روپے مختص کیے گئے اور اب تک صرف 750 کروڑ روپے خرچ کیے گئے ہیں۔ یہ تلنگانہ کی تشکیل کے بعد سب سے کم خرچ ہے۔ کانگریس حکومت نے اقلیتوں کے اعتماد کو جھوٹے وعدوں سے دھوکہ دیا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ کانگریس کا اقلیتوں سے متعلق وعدوں کا منشور دس ماہ بعد بھی پورا نہیں ہوا۔ اہم وعدے جیسے منصفانہ ریزرویشن کے لیے ذات پر مبنی مردم شماری، اقلیتی نوجوانوں کو سبسڈائزڈ قرضوں کے لیے سالانہ 1,000 کروڑ روپے مختص کرنا، اعلیٰ تعلیم کے لیے عبدالکلام  تحفہ  تعلیمی اسکیم کا نفاذ، اور مسلم و عیسائی قبرستانوں کی زمینوں کا تحفظ سب نظرانداز کر دیے گئے ہیں۔ اقلیتوں کے لیے سب پلان، جو ایک بڑا وعدہ تھا، پر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی۔

 

شیخ عبداللہ سہیل نے بی آر ایس حکومت کی کارکردگی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اقلیتوں کے فلاحی بجٹ کو 2014-15 میں 1,030 کروڑ روپے سے بڑھا کر 2023-24 میں 2,200 کروڑ روپے کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ “بی آر ایس کے دور میں شادی مبارک اسکیم پر 2,258 کروڑ روپے خرچ کیے گئے جس سے 2,68,000 مسلم لڑکیوں کو فائدہ ہوا۔ اس وقت کے وزیر اعلیٰ کے چندر شیکھر راؤ نے اقلیتی تعلیم پر 700 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی، جو کسی بھی ریاست میں سب سے زیادہ ہے، اور 205 اقلیتی رہائشی اسکول قائم کیے جن سے تقریباً 1,00,000 طلبہ مستفید ہوئے۔”

 

انہوں نے کہا کہ 2024-25 میں مختص کردہ 3,003 کروڑ روپے کا صرف 24 فیصد خرچ کیا گیا ہے۔ شادی مبارک اسکیم کو 650 کروڑ روپے کے مختص بجٹ میں سے صرف 215 کروڑ روپے دیے گئے، جبکہ تلنگانہ وقف بورڈ نے اپنے 120 کروڑ روپے کے بجٹ میں سے صرف 51.56 کروڑ روپے استعمال کیے ہیں۔ دیگر اسکیمیں جیسے بینک سے منسلک سبسڈی اور تربیتی پروگرام تقریباً غیر فعال ہیں۔

 

انہوں نے کانگریس حکومت کی متنازعہ اسکیم “اندیراما مہلا شکتی” پر بھی تنقید کی، جس کے تحت اقلیتی خواتین کو سلائی مشین فراہم کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “یہ اسکیم فائدہ مند نظر آتی ہے، لیکن درخواست گزاروں کو غیر ضروری دفتری پیچیدگیوں اور دستاویزات کی تیاری کے لیے 1,000 روپے تک اضافی خرچ کرنا پڑتا ہے۔ غریب خواتین سے مشین کی لاگت کا تقریباً 15 فیصد وصول کرنا  غیر منصفانہ ہے۔”

 

شیخ عبداللہ سہیل نے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی، جو اقلیتی فلاح و بہبود کے محکمے کے سربراہ بھی ہیں، کو وعدے پورے نہ کرنے پر تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ “کانگریس کو یاد دلایا جانا چاہیے کہ اقلیتوں نے تبدیلی کی امید میں انہیں ووٹ دیا تھا، لیکن ان کی کارکردگی مایوس کن رہی ہے۔”

 

انہوں نے کانگریس حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اپنے وعدے پورے کرے، اقلیتوں کے سب پلان کا نفاذ کرے، فلاحی اخراجات میں اضافہ کرے، اور بے روزگار نوجوانوں کو بغیر سود کے قرضے فراہم کرے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *