
نوئیڈا / لکھنو /پٹنہ (منصف نیوز ڈیسک) اترپردیش اور بہار میں انتظامیہ کی جانب سے آئمہ مساجد اور مقامی مسلم کمیٹیوں کو نوٹسیں جاری کرنے اور انہیں بانڈس پر دستخط کرنے کے لیے مجبور کرنے پر مسلمانوں میں برہمی کی لہڑ دوڑ گئی ہے۔
اس اقدام کو وقف بل کے خلاف کسی بھی احتجاج پر کارروائی کے طور پر دیکھا جارہاہے۔ پارلیمنٹ کی جانب سے حال ہی میں منظورہ اس بل پر مسلم تنظیموں اور اپوزیشن قائدین نے کڑی تنقید کی ہے اور اسے مسلم دشمن قرار دیا ہے جس کا مقصد ملک بھر میں مسلم اداروں اور وقف جائیدادوں کو کمزور کرناہے۔
اس کے جواب میں حکام نے پولیس کی تعیناتی اور خاص طور پر مساجد کے اطراف نگرانی میں اضافہ کردیاہے۔ نوئیڈا کے ایک امام مولانا شمس الدین نے نوٹس ملنے کے بعد ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا”کیااب پرامن احتجاج کرنابھی جرم ہوگیاہے؟ ایک ایسے وقت جب ہمارے حقوق چھینے جارہے ہیں‘تو کیا ہمیں آواز اٹھانے کی بھی اجازت نہیں ہے؟“۔
انہوں نے کہاکہ یہ ہراساں نی ہے اور مذہبی رہنماؤں کو 50ہزار روپئے کے بانڈس پر دستخط کرنے پر مجبور کرنا جمہوریت نہیں ہے۔ یہ امریت ہے۔“مقامی ذرائع کے مطابق نوئیڈا جو قومی دارالحکومت سے متصل ہے پولیس نے کئی مساجد کا دورہ کیا اور آئمہ و کمیٹی کے ارکان بانڈس پر دستخط کرنے کے لیے کہاجن میں یہ بھی شرط شامل ہے کہ وہ وقف بل کے خلاف کسی احتجاج میں حصہ نہیں لیں گے اور نہ ہجوم کو اکسائیں گے۔
کئی افراد دباؤ میں آکر ہچکچاہٹ کے ساتھ اس ہدایت کی تعمیل کی۔ نوئیڈا کے ایک سینئر پولیس عہدیدار ڈی سی پی ہریش چندر نے اس اقدام کی توثیق کی۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے احتیاطی اقدام کے طور پر مذہبی رہنماؤں کو نوٹسیں جاری کی ہیں تاکہ امن وامان اور نظم و ضبط کو برقرار رکھاجاسکے۔
یہ بانڈ احتیاطی اقدام ہے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جاسکے کہ قانونی شکنی نہ ہو۔ بہر مسلم قائدین کا کہناہے کہ یہ نشانہ بناکر کی جانے والی پولیسنگ کی ایک شکل ہے جس کا واحد مقصد اختلاف کو خاموش کرناہے۔ ایڈوکیٹ فیضان خان نے جو لکھنو کے ایک وکیل اور سماجی کارکن ہیں‘کہاکہ صرف مساجد ہی کیوں؟ صرف مسلمان ہی کیوں؟ کیا ہم ان کی نظروں میں دہشت گرد ہیں؟
انہوں نے مزید کہاکہ دستور ہر شہری کو احتجاج کرنے کاحق دیتاہے لیکن جب مسلمان احتجاج کرتے ہیں تو یہ اچانک نظم و ضبط کے لیے خطرہ بن جاتاہے۔ لکھنو‘کانپور‘ غازی آباد اور دیگر اضلاع میں کئی مساجد کو مماثل نوٹسیں جاری کی گئی ہیں۔ بعض معاملات میں بزرگ آئمہ کو بھی پولیس اسٹیشن طلب کیاگیاہے اور کسی بھی شکل میں احتجاج کی حوصلہ افزائی نہ کرنے کاانتباہ دیاگیاہے۔