ہماری لڑائی بی جے پی اور آر ایس ایس دونوں سے ہے، اس لڑائی کو پارلیمنٹ سے سڑک تک لے جانا ہوگا: کھڑگے

کھڑگے نے ڈی سی سی سربراہان سے کہا کہ ’’ہماری ’آئین بچاؤ مہم‘ نے آئین کو بدلنے کی بی جے پی-آر ایس ایس کی خفیہ منشا کو ظاہر کر دیا ہے۔ آج بی جے پی کے پاس اکثریت نہیں، وہ 2 ساتھی پارٹیوں پر منحصر ہے۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>ڈی سی سی سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے، تصویر <a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div><div class="paragraphs"><p>ڈی سی سی سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے، تصویر <a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

ڈی سی سی سربراہان سے خطاب کرتے ہوئے ملکارجن کھڑگے، تصویر@INCIndia

user

کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے آج پارٹی کی ضلع کانگریس کمیٹیوں (ڈی سی سی) کے سربراہان سے خطاب کیا۔ انھوں نے ریاستوں میں انتخاب جیتنے کے لیے طویل مدتی پالیسی کے تحت یکجہتی کے ساتھ کام کرنے کا عزم ظاہر کیا اور ڈی سی سی سربراہان سے کہا کہ تنظیم کے نظریات مضبوط ہیں، لیکن اسے اقتدار کے بغیر ملک میں نافذ نہیں کیا جا سکتا۔

کھڑگے نے ضلع کانگریس کمیٹیوں کے سربراہان کی میٹنگ میں اپنی بات رکھتے ہوئے کہا کہ 2024 کے لوک سبھا انتخاب میں ’انڈیا اتحاد‘ کی پارٹیوں نے بی جے پی اور اس کے ساتھیوں کے خلاف متحد ہو کر لڑائی لڑی۔ نتیجہ یہ ہوا کہ بی جے پی کو 240 سیٹوں تک محدود ہو گئی۔ اگر کانگریس کو 20 سے 30 سیٹیں مزید مل جاتیں تو ایک متبادل حکومت بننے کا راستہ ہموار ہو جاتا۔

قابل ذکر ہے کہ ڈی سی سی سربراہان کی میٹنگ 3 دنوں پر مشتمل ہے جو الگ الگ مراحل میں ہو رہی ہے۔ آج کی میٹنگ میں 13 ریاستوں اور 3 مرکز کے زیر انتظام خطوں کے ڈی سی سی سربراہان شامل ہوئے۔ آج دہلی کے کانگریس ہیڈکوارٹر ’اندرا بھون‘ میں ہوئی اس میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’ہماری ’آئین بچاؤ مہم‘ نے آئین کو بدلنے کی بی جے پی اور آر ایس ایس کی خفیہ منشا کو ظاہر کر دیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج بی جے پی کے پاس اکثریت نہیں ہے، اور وہ 2 ساتھی پارٹیوں پر منحصر ہو گئی ہے۔‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’ایک وزیر اعظم نے تکبر والے انداز میں دعویٰ کیا تھا کہ وہ 400 سیٹیں جیتیں گے، لیکن انھیں ہم سب نے مل کر بڑا جھٹکا دیا۔‘‘

اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ ’’کانگریس پارٹی نے تقریباً 100 سیٹیں حاصل کیں۔ اگر ہم نے زیادہ محنت کی ہوتی تو ہم 20 سے 30 سیٹیں مزید حاصل کر سکتے تھے۔ اتنی سیٹ حاصل کرنے سے ملک میں متبادل حکومت بن سکتی تھی۔ اگر ہم نے یہ کر لیا ہوتا تو ہم اپنے خود مختار اداروں، جمہوریت اور آئین پر منظم حملے کو روک سکتے تھے۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ بی جے پی اور آر ایس ایس کے خلاف کانگریس کی لڑائی جاری ہے اور اسے ہمیں پارلیمنٹ سے لے کر سڑکوں تک لے جانا ہوگا۔

ڈی سی سی سربراہان کے کردار کی اہمیت واضح کرتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ وہ صرف سفیر نہیں ہیں، بلکہ کانگریس پارٹی کے کمانڈر ہیں، جو زمین پر آگے بڑھ کر قیادت کر رہے ہیں۔ انھوں نے راہل گاندھی اور تنظیمی جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال کی موجودگی میں کہا کہ ’’راہل گاندھی جی اور میں نے آپ کے ساتھ براہ راست گفتگو کی ضرورت کو سمجھا۔ اب ضروری ہے کہ سبھی مل کر کانگریس کے نظریات کو عام کریں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’سب سے اہم بات یہ ہے کہ ہمیں ریاستی سطح پر انتخاب جیتنے کے لیے طویل مدتی پالیسی کے ساتھ متحد ہو کر کام کرنے کو یاد رکھنا چاہیے۔ ہمارا نظریہ مضبوط ہے، لیکن طاقت کے بغیر ہم اسے نافذ نہیں کر سکتے۔‘‘

موجودہ دور میں فرقہ وارانہ ایشوز کے تعلق سے بھی کھڑگے نے اپنی بات میٹنگ میں رکھی۔ انھوں نے کہا کہ فرقہ وارانہ ایشوز لوگوں کی جگہ بی جے پی کو فائدہ پہنچانے کے لیے قصداً میڈیا میں تیار کیے جاتے ہیں۔ اس ماحول سے جدوجہد کرنے کی ضرورتوں پر بھی کانگریس صدر نے زور دیا۔ ساتھ ہی خود کو زیادہ سے زیادہ مضبوط بنانے کی کوششوں پر بھی زور دیا۔ انھوں نے کہا کہ مقامی لیڈران کی سفارشات کی بنیاد پر چننے کی جگہ ان عہدوں پر سب سے اہل، پرعزم اور محنتی اشخاص کی تقرری ضروری ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *