سنبھل تشدد واقعہ میں شاہی جامع مسجد کے صدر ظفر علی پوچھ تاچھ کے بعد گرفتار

اتر پردیش کے سنبھل میں گزشتہ سال 24 نومبر کو ہونے والے تشدد کے معاملے میں اسپیشل انویسٹی گیشن ٹیم (SIT) نے شاہی جامع مسجد کے صدر ظفر علی کو پوچھ گچھ کے بعد گرفتار کر لیا ہے۔

 

پولیس جب انہیں اپنی گاڑی میں لے جا رہی تھی، تو کچھ افراد، جو خود کو وکیل بتا رہے تھے، احتجاج کرنے لگے اور نعرے بازی شروع کر دی۔ احتجاجی مظاہرین پولیس کی گاڑی کے پیچھے دوڑتے بھی نظر آئے۔

 

ظفر علی کو پہلے سنبھل تھانے طلب کیا گیا تھا، جہاں ان سے تفصیلی پوچھ گچھ کی گئی۔ بعد ازاں ایس آئی ٹی نے انہیں گرفتار کر لیا اور عدالت میں پیش کرنے کے لیے لے گئی۔

 

پولیس کے مطابق، تحقیقات کے دوران ایسے شواہد ملے ہیں جن سے ثابت ہوتا ہے کہ ظفر علی نے ہجوم کو اشتعال دلایا تھا۔

 

پولیس کا کہنا ہے کہ 19 نومبر کو مسجد کے سروے کی اطلاع صرف ظفر علی کو دی گئی تھی، لیکن اسی دوران وہاں ہجوم جمع ہو گیا۔ جب سروے کا عمل شروع ہوا تو حالات بگڑ گئے اور تشدد پھوٹ پڑا۔ سنبھل تشدد کی تحقیقات کے لیے جوڈیشل کمیشن کی ٹیم نے بھی دو دن تک موقع پر رہ کر مختلف افراد کے بیانات قلمبند کیے۔ پہلے دن 29 اور دوسرے دن 15 افراد کے بیانات ریکارڈ کیے گئے، جن میں ضلع مجسٹریٹ، ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ اور سب ڈویژنل مجسٹریٹ کے بیانات بھی شامل تھے۔

 

اس معاملے میں پولیس نے 124 ملزمین کے خلاف 1200 صفحات پر مشتمل چارج شیٹ عدالت میں جمع کرائی تھی، جس میں 2750 افراد کو فسادات میں ملوث قرار دیا گیا تھا۔

 

اتوار کے روز ایس آئی ٹی نے شاہی جامع مسجد کمیٹی کے صدر ظفر علی کو باضابطہ طور پر گرفتار کیا۔ تاہم، جیسے ہی پولیس انہیں عدالت لے جانے لگی، کچھ افراد نے احتجاج کرتے ہوئے پولیس کی گاڑی کے پیچھے دوڑنا شروع کر دیا اور نعرے بازی کی۔

 

صورتحال کے پیش نظر پولیس نے سخت سیکیورٹی تعینات کر دی تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کو روکا جا سکے۔

 

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *