
نئی دہلی (پی ٹی آئی) بی جے پی نے جمعہ کے دن الزام عائد کیا کہ کانگریس کرناٹک میں ”کنٹراکٹ جہاد“ کررہی ہے۔
ریاستی اسمبلی نے سرکاری ٹھیکوں میں مسلمانوں کو 4 فیصد کوٹہ دینے کا بل منظور کیا جس پر اپنے ردعمل میں بی جے پی نے کہا کہ دیگر پسماندہ طبقات(او بی سیز)‘ درج فہرست ذاتوں و قبائل(ایس سی / ایس ٹیز) کے حقوق کی خلاف ورزی ہورہی ہے۔
بی جے پی ترجمان سمبیت پاترا نے دعویٰ کیا کہ کانگریس قائد راہول گاندھی نے ریاستی حکومت کو کہہ کر یہ فیصلہ کرایا۔ وہ اپنی راج نیتی کو آگے بڑھانے کے لئے مسلم کوٹہ کی بیساکھیوں کا سہارا لے رہے ہیں۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ اپنے بل بوتے پر کچھ بھی نہیں کرسکتے۔
راہول گاندھی صحیح سیاسی فیصلے کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے اسی لئے وہ خوشامد کی سیاست پر اُتر آئے ہیں۔ سمبیت پاترا نے راہول گاندھی پر اردو میں طنز کیا۔ انہوں نے انہیں ”راہول زیب عالمگیر“ قراردیا اور کہا کہ وہ جہاں پناہ بننے کا عزم رکھتے ہیں۔ بی جے پی ترجمان نے کہا کہ کرناٹک میں کانگریس حکومت کا یہ فیصلہ صرف آغاز ہے۔ یہ ملک کو بانٹ دے گا۔
اپوزیشن پارٹی اپنی خوشامد کی سیاست کے تحت اقلیتی فرقہ کو سوفیصد کوٹہ تک دے سکتی ہے۔سمبیت پاترا نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ یہ خوشامد کی سیاست کی انتہا ہے۔ سدارامیا حکومت مسلمانوں کے لئے کئی اقدامات کررہی ہے۔ وہ وقف جائیدادوں کے ذریعہ لینڈ جہاد اور وقف ڈیولپمنٹ کے لئے بھاری پیکیج کی پیشکش کرتے ہوئے اکنامک جہاد کررہی ہے۔ اب کنٹراکٹ جہاد ہورہا ہے۔
سمبیت پاترا نے کہا کہ ریاستی حکومت نے ائمہ کو تنخواہیں‘ مسلم لڑکیوں کی شادی کے لئے امداد‘ مسلم طلبا کی فیس میں کمی اور مسلم کالونیوں کو ترقی دینے ایک ہزار کروڑ روپے کا بجٹ تجویز کیا ہے۔ مسلم ٹھیکہ داروں کو جو 4 فیصد کوٹہ دیا جارہا ہے وہ دیگر پسماندہ طبقات کے کوٹہ سے تعلق رکھتا ہے۔ دیگر پسماندہ طبقات‘ درج فہرست ذاتوں و قبائل کو اس کے خلاف اٹھ کھڑا ہونا چاہئے۔ بی جے پی قائد نے دعویٰ کیا کہ خوشامد کی ایسی ہی سیاست کے نتیجہ میں 1947 میں ملک کا بٹوارہ ہوا تھا۔