
ناگپور (آئی اے این ایس) ناگپور پولیس نے 17 مارچ کے تشدد کے ماسٹرمائنڈ فہیم خان اور دیگر 5 افراد کے خلاف بغاوت کا ایک مقدمہ درج کرلیا ہے۔ فہیم خان کو پہلے ہی گرفتار کیا جاچکا ہے اور عدالت نے اسے 20 مارچ تک عدالتی تحویل میں دیا ہے۔
ناگپور سائبر کرائم ڈپٹی کمشنر پولیس (ڈی سی پی) لوہت متانی نے بتایا کہ فہیم خان سمیت 6 افراد کے خلاف بغاوت کا کیس درج کیا گیا ہے۔ بعض افراد نے پولیس کے خلاف تشدد کی حمایت کی تھی اور اس کی ستائش کی تھی۔ تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حملہ کی تائید کرتے ہوئے چند تبصرے کئے گئے تھے جن کے نتیجہ میں فساد مزید بھڑکا۔
ایسے تبصرے کرنے والوں کے خلاف بغاوت کا کیس درج کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناگپور میں فسادات کے سلسلہ میں زائداز 300 سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں۔ ان کے منجملہ 140 اکاؤنٹس میں قابل اعتراض پوسٹس اور ویڈیوز پائے گئے۔ انہوں نے بتایا کہ ان تمام کے خلاف کیس درج کرنے کا عمل جاری ہے۔
ڈی سی پی نے بتایا کہ قابل اعتراض مواد ناگپور سے باہر ایک اکاؤنٹ سے گشت کرایا گیا تھا۔ فسادات کی تائید بعض پوسٹس کے ذریعہ کی گئی تھی۔ اس اکاؤنٹ کے بارے میں تحقیقات کی جارہی ہیں اور یہ بھی پتہ چلایا جارہا ہے کہ آیا یہ ملک سے باہر ہیں۔ اصل ملزم فہیم خان کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی بھی تحقیقات کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس اکاؤنٹ میں قابل اعتراض مواد پایا گیا اور سائبر ڈپارٹمنٹ نے اس ضمن میں بھی ایک کیس درج کرلیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ناگپور تشدد میں بنگلہ دیش اینگل کا پتہ چلانے کے لئے بھی تحقیقات جاری ہیں۔
اگر کسی نے اپنے پوسٹ میں محض بنگلہ دیش لکھ دیا ہے تو اس کا مطلب یہ نہیں کہ اس کا تعلق بنگلہ دیش سے ہے۔ اس کی جامع تحقیقات کرنی ہوں گی۔ انہوں نے یہ بھی بتایا کہ ناگپور فسادات کیس میں اب تک 4 ایف آئی آر درج کی گئی ہیں جن میں زائداز 50 الزامات شامل ہیں۔
مزید ایف آئی آرس درج کی جائیں گی۔ قبل ازیں ایڈیشنل ڈائرکٹر جنرل مہاراشٹرا اسٹیٹ سائبر ڈپارٹمنٹ کے دفتر نے چہارشنبہ کی رات ایک صحافتی بیان جاری کیا جس میں کہا گیا کہ فیس بک‘ انسٹاگرام‘ ٹویٹراور یوٹیوب پر قابل اعتراض مواد کے زائداز 140 واقعات کا پتہ چلایا گیا ہے اور اطلاع دی گئی ہے۔ اس کے جواب میں انفارمیشن ٹکنالوجی(آئی ٹی) ایکٹ 2000 کی دفعہ 79(3)(b) کے تحت نوٹسیں جاری کی گئی ہیں تاکہ ایسے مواد کوفوری طورپر ہٹایا جاسکے۔ اس کے علاوہ بھارتیہ ناگرک سرکھشا سنہیتا (بی این ایس ایس) 2023 کی دفعہ 94 کے تحت بھی نوٹسیں جاری کی گئی ہیں تاکہ اکاؤنٹس چلانے والوں کی حقیقی شناخت کو بے نقاب کیا جاسکے۔
علیحدہ اطلاع کے بموجب سائبر سل نے بنگلہ دیش سے چلائے جانے والے ایک فیس بک اکاؤنٹ کی نشاندہی کی ہے جس میں ناگپور میں بڑے پیمانہ پر فساد بھڑکانے کی دھمکی دی گئی ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ ایک بنگلہ دیشی نے یہ پوسٹ کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ تو ایک چھوٹا واقعہ تھا‘ مستقبل میں مزید بڑے فساد ہوں گے۔ پولیس نے تحقیقات شروع کردی ہیں۔