بلوچ لیبریشن آرمی کا ’آپریشن درۂ بولان‘ کیا ہے؟ اس نے 354 پاکستانی فوجیوں کو موت کی نیند سلا دیا

بی ایل اے کا کہنا ہے کہ ’’ہمارے علاقے پر پاکستان نے جبراً قبضہ کر رکھا ہے۔ یہاں سے روزانہ لوگ غائب ہو رہے ہیں۔ اسی کے خلاف ہم نے درۂ بولان کے نام سے آپریشن کی شروعات کی تھی۔‘‘

<div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div><div class="paragraphs"><p>علامتی تصویر</p></div>
user

بلوچستان میں پُرتشدد تصادم کے درمیان بلوچ لبریشن آرمی نے ’آپریشن درۂ بولان‘ کا ذکر کیا ہے۔ بلوچ آرمی کا کہنا ہے کہ اس آپریشن کے تحت ہم نے 354 فوجیوں کو ہلاک کیا ہے۔ اس آپریشن کو بلوچستان کی تاریخ کا سب سے بڑا آپریشن بتایا جا رہا ہے۔ ’بلوچستان پوسٹ‘ کے مطابق بلوچ جنگجوؤں نے اس آپریشن کے تحت پہلے ٹرین ہائی جیک کیا اور پھر الگ الگ جگہوں پر پاکستانی فوجیوں کو قتل کیا۔ پاکستانی حکومت کی جانب سے بی ایل اے کے بیان پر اب تک کوئی بھی رد عمل سامنے نہیں آیا ہے۔

بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کا کہنا ہے کہ ہمارے علاقے پر پاکستان نے جبراً قبضہ کر رکھا ہے۔ یہاں سے روزانہ لوگ غائب ہو رہے ہیں۔ پاکستانی فوج لوگوں کو اغوا کر رہی ہے۔ اسی کے خلاف ہم نے درۂ بولان کے نام سے آپریشن کی شروعات کی تھی۔ بلوچ جنگجوؤں نے اس آپریشن میں 354 پاکستانی فوجیوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔ دعوے کے مطابق ہلاک ہونے والے جوانوں میں 41ویں ڈویژن سے 45، 17ویں پی او کے رجمنٹ سے 56، ای ایم ای سنٹر سے 47، 25ویں بلوچ رجمنٹ سے 15، 6ویں آرمڈ رجمنٹ سے 26 اور انفنٹری اسکول سے 25 فوجی شامل تھے۔

بلوچ آرمی نے اپنے بیان میں کہا کہ اس طرح کا آپریشن آگے بھی چلایا جائے گا۔ ہمارا آپریشن کامیاب رہا ہے۔ پاکستانی فوج زیادہ دنوں تک بلوچستان میں حکومت نہیں کر پائے گی۔ واضح ہو کہ ٹرین ہائی جیک کو لے کر پاکستان نے افغانستان اور ہندوستان پر الزام لگایا تھا۔ اس پر بلوچ جنگجوؤں کا کہنا ہے یہ سب بے بنیاد ہے۔ پاکستانی فوج خود دہشت گردوں کو پناہ دے رہی ہے۔ داؤد اور حافظ جیسے دنیا کے ’موسٹ وانٹیڈ‘ پاکستان میں بیٹھے ہیں۔ بلوچ آرمی کا کہنا ہے کہ ہمیں عوام کی ہمایت حاصل ہے اور اسی وجہ سے ہم پاکستانی فوجیوں کو مار رہے ہیں۔ علاوہ ازین بلوچ نے کہا کہ اس کا افغانستان سے پرانا تعلق ہے۔ بی ایل اے کا کہنا ہے کہ مظالم کے خلاف اگر افغانستان ہماری حمایت کرتا ہے تو اس میں کچھ بھی غلط نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *