ٹی شرٹ پر ڈی ایم کے اراکین پارلیمنٹ نے اپنے مطالبات کو پیش نظر رکھتے ہوئے نعرہ لکھوایا تھا ’’تمل ناڈو لڑے گا، تمل ناڈو جیتے گا، حد بندی میں انصاف ہو۔‘‘


لوک سبھا / آئی اے این ایس
لوک سبھا میں جمعرات (20 مارچ) کو ایوان کی کارروائی شروع ہوتے ہی جم کر ہنگامہ ہوا۔ اس کے بعد کارروائی کو دوبارہ شروع کیا گیا، لیکن ہنگامے کی وجہ سے کچھ ہی منٹوں میں کارروائی جمعہ کی صبح 11 بجے تک کے لیے ملتوی کر دی گئی۔ یہ سارا ہنگامہ ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ کی جانب سے خاص نعرے والے ٹی شرٹ پہن کر آنے کو لے کر ہوا۔ ان ٹی شرٹ میں ڈی ایم کے اراکین پارلیمنٹ نے ایک نعرہ لکھوایا تھا، جس پر اسپیکر نے اعتراض کیا۔ اس دوران بی جے پی سمیت این ڈی اے کے اراکین پارلیمنٹ نے بھی جم کر ہنگامہ کیا۔ ٹی شرٹ میں جو نعرہ لکھا تھا، وہ تھا ’’تمل ناڈو لڑے گا، تمل ناڈو جیتے گا، حد بندی میں انصاف ہو۔‘‘
ڈی ایم کے اراکین پارلیمنٹ کے اس طرح نعرہ لکھے ٹی شرٹ پہن کر پہنچنے پر اسپیکر اوم برلا نے سخت اعتراض کیا اور کہا کہ کچھ ارکان ایوان کے وقار کی پاسداری نہیں کر رہے ہیں۔ ایسا کرنا پارلیمنٹ کے وقار کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ علاوہ ازیں انہوں نے کہا کہ ایسی حرکت کرنے سے قبل اراکین پارلیمنٹ کو پارلیمنٹ کا رول 349 پڑھ لینا چاہیے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ’’اگر آپ ایسے ٹی شرٹ پہن کر آئیں گے جس پر نعرے لکھے ہوں تو ایوان کی کارروائی نہیں چلے گی۔ اگر آپ ان ٹی شرٹس کو اتار کر آئیں گے، تبھی ایوان چلے گا۔‘‘ واضح ہو کہ ٹی شرٹ پہن کر آنے والے زیادہ تر اراکین پارلیمنٹ ڈی ایم کے سے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ آئندہ حد بندی میں تمل ناڈو کو نقصان ہو سکتا ہے۔ اس لیے ہم پہلے سے ہی آگاہ کر رہے ہیں کہ ایسی کوئی ناانصافی نہ کی جائے۔
قابل ذکر ہے کہ ہنگامے کی وجہ سے اسپیکر نے پہلے ایوان کی کارروائی کو 12 بجے تک کے لیے ملتوی کیا۔ پھر کارروائی کو 2 بجے تک کے لیے ملتوی کیا۔ اخیر میں پورے دن کے لیے اجلاس کو ملتوی کرنا پڑا۔ واضح ہو کہ لوک سبھا سیٹوں کے لیے حد بندی کو لے کر ایم کے اسٹالن مسلسل بیان دے رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ نئی مردم شماری کے مطابق اگر حد بندی ہوئی تو تمل ناڈو میں لوک سبھا کی سیٹیں 39 کے بجائے 31 ہی رہ جائیں گی۔ اسی طرح ان کا کہنا ہے کہ کیرالہ، آندھرا پردیش، تلنگانہ اور کرناٹک میں بھی لوک سبھا کی سیٹیں کم ہو جائیں گی۔ ایم کے اسٹالن اور سدارمیا جیسے لیڈران کا یہ بھی کہنا ہے کہ لوک سبھا سیٹوں کی حد بندی 1971 کی مردم شماری کے مطابق ہی رہنی چاہیے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔