ناگپور پولیس نے تشدد کے بعد کئی علاقوں سے کرفیو برخاست کردیا، نئے احکام جاری

ممبئی:مہاراشٹر کے ناگپور میں پیر کی رات ہونے والے پرتشدد واقعات کے بعد اب حالات مکمل طور پر قابو میں ہیں۔ صورتحال میں بہتری کو دیکھتے ہوئے ناگپور پولیس نے آج دوپہر 2 بجے کے بعد کئی علاقوں میں کرفیو ہٹانے کا فیصلہ کیا ہے۔ جن علاقوں سے کرفیو ہٹایا گیا ہے ان میں نندنون اور کپل نگر پولیس اسٹیشن کے تحت آنے والے علاقے شامل ہیں، جبکہ لکڑ گنج، پانچ پاولی، شانتی نگر، شکر دارا اور امام واڑہ میں کرفیو میں نرمی دی گئی ہے۔

 ان علاقوں میں ضروری اشیاء کی خریداری اور لازمی کاموں کے لیے دوپہر 2 بجے سے شام 4 بجے تک رعایت دی گئی ہے۔ تاہم، کو توالی، تحصیل اور گنیش پیٹھ پولیس اسٹیشن کے علاقوں میں کرفیو بدستور نافذ رہے گا۔

ناگپور میں ہوئے تشدد کی تفتیش کے دوران پولیس کے سائبر سیل کو ایسے شواہد ملے ہیں، جو اس واقعے کے پیچھے بنگلہ دیشی عناصر کے ملوث ہونے کی نشاندہی کرتے ہیں۔ سائبر سیل نے بنگلہ دیش سے چلائے جانے والے ایک فیس بک اکاؤنٹ کا سراغ لگایا ہے، جس سے ناگپور میں بڑے پیمانے پر دنگے بھڑکانے کی دھمکی دی گئی تھی۔

پولیس کے مطابق، یہ پوسٹ ایک بنگلہ دیشی صارف نے کی تھی، جس میں لکھا گیا تھا کہ پیر کے روز ہونے والے فسادات تو محض ایک چھوٹا واقعہ تھے اور مستقبل میں مزید بڑے فسادات ہوں گے۔

پولیس اب اس فیس بک اکاؤنٹ کی مزید تفتیش کر رہی ہے اور اس بات کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ یہ اکاؤنٹ کس کے ذریعے آپریٹ کیا جا رہا تھا۔ ابتدائی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ اکاؤنٹ کا آپریٹر بنگلہ دیش کا رہائشی ہے اور اس نے یہ پیغام وہیں سے پوسٹ کیا تھا۔ سائبر سیل نے فیس بک سے رابطہ کرکے اس اکاؤنٹ کو بلاک کرنے کی درخواست بھی دی ہے۔

یہ پرتشدد واقعات پیر کے روز اس وقت شروع ہوئے جب ایک جنوبی ہند کی تنظیم نے مغل بادشاہ اورنگزیب کی قبر کو ہٹانے کے مطالبے کے خلاف احتجاج کیا۔ اسی دوران ایک مذہبی کتاب جلانے کی افواہ پھیل گئی، جس نے صورتحال کو مزید سنگین بنا دیا۔ کچھ ہی دیر میں، وسطی ناگپور کے علاقوں میں ہزاروں افراد سڑکوں پر اتر آئے اور احتجاج پرتشدد ہوگیا۔ کچھ لوگوں نے پٹرول بم، لاٹھیاں اور پتھر اٹھا کر حملے شروع کر دیے۔

ناگپور پولیس حالات پر مکمل کنٹرول حاصل کرنے کے لیے مسلسل مستعد ہے اور حساس علاقوں میں سیکورٹی مزید سخت کر دی گئی ہے۔ پولیس نے عوام سے افواہوں پر دھیان نہ دینے اور امن و امان برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *