
حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے ایک بار پھر تجاوزات کے معاملے میں حکام کے دوہرے معیار پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے اور واضح کیا ہے کہ غیر قانونی تعمیرات صرف عام شہریوں کے لیے نہیں بلکہ بااثر افراد کے خلاف بھی منہدم کی جانی چاہئیں۔
عدالت نے کہا کہ سرکاری زمینوں کا تحفظ تب ہی ممکن ہوگا جب طاقتور افراد کی جانب سے کیے گئے غیر قانونی قبضے بھی ختم کیے جائیں گے۔
یہ معاملہ اس وقت سامنے آیا جب راجندر نگر تحصیلدار کی جانب سے میر عالم ٹینک کے قریب مکانات کے مالکان کو جاری کردہ نوٹسوں کو ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا۔
اس درخواست کی سماعت کے دوران جسٹس سی وی بھاسکر ریڈی کی سربراہی میں قائم بینچ نے متعلقہ حکام سے سخت سوالات کیے اور دریافت کیا کہ آخر کیوں درگم چیرو (ٹینک) اور میاپور ٹینک میں ہونے والی تجاوزات کے خلاف اسی شدت کے ساتھ کارروائی نہیں کی جا رہی؟
عدالت نے کہا کہ آبی ذخائر کا تحفظ انتہائی ضروری ہے، لیکن قانون کا اطلاق سب پر یکساں ہونا چاہیے۔ اگر میر عالم ٹینک کے قریب تعمیر شدہ عمارتیں واقعی سرکاری زمین پر ہیں تو متعلقہ حکام کو چاہیے کہ وہ منصفانہ اور شفاف طریقے سے کارروائی کریں اور غیر قانونی ڈھانچوں کو ہٹانے میں کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔
عدالت نے واضح طور پر کہا کہ قانون سب کے لیے برابر ہے اور کسی بھی بااثر شخص کو خصوصی رعایت نہیں دی جانی چاہیے۔ اس کے ساتھ ہی، متعلقہ اداروں کو ہدایت دی گئی کہ وہ ہر جگہ تجاوزات کے معاملے میں یکساں اور غیر جانبدارانہ رویہ اختیار کریں تاکہ آبی ذخائر کا تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔