پردیپ پروہت نے لوک سبھا میں اپنا بیان دیتے ہوئے کہا کہ گندھمادن پہاڑی علاقہ میں ایک سَنت رہتے ہیں گریجا بابا۔ انھوں نے ایک بار کہا تھا کہ پی ایم مودی پچھلے جنم میں چھترپتی شیواجی مہاراج تھے۔
پردیپ پروہت، ویڈیو گریب
ایک طرف اورنگ زیب اور اس کی قبر سے متعلق تنازعہ اپنے عروج پر ہے، اور دوسری طرف ایک بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے لوک سبھا میں چھترپتی شیواجی مہاراج کے بارے میں ایسا بیان دے دیا ہے جس پر ہنگامہ شروع ہو گیا ہے۔ اڈیشہ کے بارگڑھ سے بی جے پی رکن پارلیمنٹ پردیپ پروہت نے پارلیمنٹ میں آج یہ کہہ کر اپوزیشن کو حیران کر دیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی دراصل چھترپتی شیواجی مہاراج کا دوسرا جنم ہیں۔ جیسے ہی پردیپ پروہت نے یہ بیان دیا، اپوزیشن پارٹیوں نے ایوان زیریں میں ہنگامہ شروع کر دیا۔ کانگریس سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں کے لیڈران نے اس بیان پر سخت اعتراض ظاہر کیا اور اسے چھترپتی شیواجی مہاراج کی بے عزتی بتایا۔
لوک سبھا میں جاری ہنگامہ کے درمیان ایوان کو چلا رہے دلیپ سیکیا نے پردیپ پروہت کے بیان کی جانچ کرتے ہوئے ایوان کی کارروائی سے ہٹانے کا حکم جاری کر دیا۔ لیکن بی جے پی رکن پارلیمنٹ کا یہ بیان دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر پردیپ پروہت کو لوگ ہدف تنقید بنا رہے ہیں اور کہہ رہے ہیں کہ چھترپتی شیواجی کا کسی پارٹی سے تعلق نہیں تھا، اس لیے پی ایم مودی سے ان کا موازنہ مناسب نہیں۔
دراصل بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے لوک سبھا میں اپنا بیان ختم کرتے ہوئے آخر میں ایک سَنت کا تذکرہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ گندھمادن پہاڑی علاقہ میں ایک سَنت رہتے ہیں، گریجا بابا۔ انہی بابا نے ان کو ایک بار ایک بات چیت میں کہا تھا کہ ہندوستان کے موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی پچھلے جنم میں چھترپتی شیواجی مہاراج تھے۔ اس کے بعد بی جے پی رکن پارلیمنٹ نے اپنے بیان میں یہ بھی جوڑا کہ آج وزیر اعظم مودی بھی انہی کی طرح ہندوستان کو مضبوط ملک بنانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
پردیپ پروہت کے اس بیان کو کانگریس رکن پارلیمنٹ ورشا گائیکواڈ نے سوشل میڈیا ’ایکس‘ پر شیئر کیا ہے، اور اس بیان کو چھترپتی شیواجی مہاراج کی بے عزتی قرار دیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پوسٹ میں لکھا ہے کہ مہاراشٹر میں شیواجی سے محبت کرنے والوں کے جذبات مجروح کرنے کے لیے بی جے پی لیڈر قصداً ایسا کر رہے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے جلد از جلد بی جے پی لیڈر سے اس بیان کے لیے معافی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔