
نئی دہلی۔ سماج وادی پارٹی کے رکن اسمبلی ابو عاصم اعظمی مغل حکمراں اورنگ زیب کی تعریف کرنے کے بعد کئی طرح کی مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اورنگ زیب کے تعلق سے جاری تنازعہ کے درمیان سیشن کورٹ نے ایف آئی آر کا سامنا کر رہے ابو عاصم اعظمی کو گزشتہ منگل کے روز ضمانت دے دی۔
اس ضمانت سے متعلق تفصیلی حکم کی کاپی 13 مارچ کو دستیاب کرائی گئی۔ اس تفصیلی حکم کو دیکھنے سے پتہ چلتا ہے کہ سیشن کورٹ نے ایف آئی آر کے لیے ممبئی پولیس پر تلخ تبصرہ کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیشن کورٹ نے ابو عاصم اعظمی کو ضمانت دیتے ہوئے پولیس افسر کی سرزنش کی ۔ عدالت نے کہا کہ پولیس افسر نے ثبوت دیکھے بغیر ہی اعظمی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ عدالت میں ابو عاصم اعظمی کے کیس کی پیروی کرنے والے وکیل نے جمعہ کے روز اس سلسلے میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے جانکاری دی۔
تفصیلی حکم کی جو کاپی دستیاب کرائی گئی ہے اس کے مطابق جج وی جی رگھوونشی نے کہا کہ تفتیشی افسر نے اس انٹرویو کو دیکھے بغیر مقدمہ درج کیا، جس میں رکن اسمبلی پر مغل حکمراں اورنگ زیب کی تعریف کر کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام لگایا گیا تھا۔عدالت نے اپنے حکم میں کہا ہے کہ ’’اس معاملے میں تحقیقات ابھی ابتدائی مرحلے میں ہے، اس لیے ابو عاصم اعظمی کے انٹرویو پر تبصرہ کرنا مناسب نہیں ہوگا۔ میں نے تفتیشی افسر سے انٹرویو کی ویڈیو کے بارے میں پوچھا۔ مجھے یہ سن کر حیرت ہوئی کہ تفتیشی افسر کے پاس آج تک مبینہ انٹرویو کی ویڈیو ریکارڈنگ نہیں ہے۔
اس نے انٹرویو دیکھے بغیر مقدمہ درج کر لیا ہے۔ حالانکہ عدالت نے ابو عاصم اعظمی کو سینئر سیاستداں کے طور پر ’تحمل سے کام لینے‘ اور ’اپنی ذمہ داری کو سمجھنے‘ کی تنبیہ بھی کی۔اورنگ زیب کی تعریف کرنے پر ابو اعظمی کو مہاراشٹر قانون ساز اسمبلی کے جاری بجٹ اجلاس سے معطل کر دیا گیا ہے۔ ساتھ ہی متنازعہ تبصروں کے پیش نظر میرین لائنز پولیس اور تھانے پولیس نے مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے، مذہبی عقائد کی توہین اور ہتک عزت سے متعلق تعزیرات ہند کی دفعات کے تحت مقدمہ بھی درج کیا۔
ایف آئی آر میں 3 مارچ کو مہاراشٹر اسمبلی کے احاطے میں نامہ نگاروں سے بات چیت کے دوران اعظمی کے بیانات کا ذکر ہے۔