ملزم سمپت کی موت ۔ دل کا دورہ پڑنے سے ہوئی۔ نظام آباد کمشنر پولیس کا بیان

 

نظام آباد: 14/مارچ (اردو لیکس ) پولیس کمشنر نظام آباد مسٹر سائی چیتنیا نے پولیس کی حراست میں مشتبہ حالت میں موت واقع ہونے کی اطلاع پر صحافت کے لیے جاری کردہ اپنے بیان میں بتایا کہ ملزم الکونٹا سمپت کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا جو تلنگانہ کے بے روزگار اور معصوم دیہی نوجوانوں کو بھیلا پھسلا کر تھائی لینڈ، مینمار اور لاؤس بھیج رہا تھا، جہاں انہیں سائبر غلامی پر مجبور کیا جاتا تھا۔ یہ مقدمہ سائبر کرائم پولیس اسٹیشن (CCPS)، نظام آباد میں کرائم نمبر10/2025 کے تحت درج کیا گیا تھا۔

 

جس میں بی این ایس کی دفعات8(4),351(2),308(5),127(2),143r/w 61(2) BNS سیکشن 66(D), 2000-2008 اور امیگریشن ایکٹ کی دفعہ 24 کے تحت درج کیے گئے تھے۔ملزم کو عدالتی تحویل میں بھیجا گیا اور مزید تحقیقات کے لیے عدالت کے احکامات کے بعد 12/ مارچ 2025 کو پولیس جوڈیشل کی تحویل میں لیا گیا تحقیقات کے دوران، ملزم الکونٹا سمپت نے رضاکارانہ طور پر اپنے جرم کا اعتراف کیا اور انکشاف کیا کہ اس نے دو موبائل فون جگتیال میں چھپائے ہیں۔

 

اس کا اعتراف سرکاری طور پر ثالثوں /پنچوں کی موجودگی میں ریکارڈ کیا گیا۔ اس بنیاد پر اس نے پولیس کو جگتیال میں اپنے دفتر شری راما انٹرنیشنل مین پاور کنسلٹنسی لے جاکر وہ دو موبائل فون برآمد کروایا۔یہ تمام کارروائی بشمول اعترافِ جرم جگتیال کا سفر، موبائل فونز کی برآمدگی اور نظام آباد واپسی مکمل شفافیت کے ساتھ دن کی روشنی میں پنچوں کی موجودگی میں انجام دی گئی۔ اس دوران، دو ثالث ملزم اور سی سی پی ایس افسران کے ہمراہ موجود رہے تاکہ ہر قانونی اور دستاویزی عمل کی مکمل پاسداری کو یقینی بنایا جا سکے۔

 

ضبطی کی کارروائی مکمل ہونے کے بعد، ملزم کو 13.03.2025 کو تقریباً 9.45بجے رات بحفاظت سی سی پی ایس، نظام آباد واپس لایا گیا۔تاہم، اسی رات تقریباً 9.45 بجے، ملزم نے اچانک تھکن اور بائیں ہاتھ میں درد کی شکایت کی۔ صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے، پولیس اہلکاروں نے فوری طور پر اسے علاج کے لیے گورنمنٹ جنرل اسپتال، نظام آباد منتقل کیا۔ اسپتال کی سی سی ٹی وی فوٹیج میں واضح طور پر دکھایا گیا کہ ملزم خود چل کر اسپتال میں داخل ہوا۔تقریباً 10.30 بجے، ملزم کو اچانک دل کا شدید دورہ پڑا، وہ اسپتال میں گر گیا، اور طبی عملے کی جانب سے CPR اور ایمرجنسی علاج کی کوششوں کے باوجود، اسے بچایا نہ جا سکا۔ ڈاکٹروں نے تصدیق کی کہ موت کی وجہ شدید ہارٹ اٹیک کی وجہ سے ہوئی ہے

 

۔اس اطلاع کے ملنے پر، 1 ٹاؤن پولیس اسٹیشن، نظام آباد نے کرائم نمبر 101/2025 کے تحت بی این ایس ایس کی دفعہ 196 کے تحت ایف آئی آر درج کر لی اور مکمل تحقیقات کا آغاز کر دیا۔ یہ تحقیقات معزز سپریم کورٹ، قومی انسانی حقوق کمیشن (NHRC) اور بی این ایس ایس کے رہنما اصولوں کی سختی سے پیروی کرتے ہوئے کی جا رہی ہے۔یہ تفتیش ڈی ایس پی رینک کے افسر کے ذریعہ کی جا رہی ہے، اور مزید اقدامات کیے جا رہے ہیں۔انسانی حقوق کمیشن کو باقاعدہ اطلاع دی جا چکی ہے۔

 

معزز جوڈیشل فرسٹ کلاس مجسٹریٹ کے ذریعہ عدالتی انکوائری کی جا رہی ہے۔تین فارنسک ماہر ڈاکٹروں کی ٹیم پوسٹ مارٹم کیا گیا، جسے مکمل شفافیت کے لیے آڈیو ویڈیو میں ریکارڈ کیا جائے گا۔پوری تفتیش انتہائی شفافیت کے ساتھ تمام قانونی اور طریقہ کار کے ضوابط کو مدنظر رکھتے ہوئے کی جا رہی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *