
لکھنو (آئی اے این ایس) جاریہ سال رمضان کے دوسرے جمعہ کے موقع پر ہولی تہوار ہونے کے پیش نظر سنی عالم ِ دین مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے ایک اڈوائزی جاری کی ہے اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی اور پرامن جشن منانے کی اپیل کی ہے۔
14 مارچ کو ہولی تہوار اور نماز ِ جمعہ کے بہ یک وقت واقع ہونے کی وجہ سے سیاسی کشیدگی پیدا ہوگئی ہے اورنظم وضبط کی برقراری کی خاطر نماز اور جشن ہولہی کے اوقات کو اڈجسٹ کرنے پر بحث شروع ہوگئی ہے۔ کئی علاقوں میں مقامی برادریوں نے شیڈول میں تبدیلی کے لئے پہل کی ہے۔
بعض مساجد نے نماز کے اوقات کو موخر کرنے کا فیصلہ کیا ہے جبکہ بعض مقامات پر ہولی کے جلوس کا وقت تبدیل کیا گیا ہے یا اسے مختصر کیا گیا ہے۔
مولانا خالد رشید نے اپنے ایک ویڈیو پیام میں اس صورتِ حال کے بارے میں کہا کہ ہندوستان کے اسلامی مرکز نے مساجد کو ایک اڈوائزری جاری کی ہے کہ وہ نماز کے اوقات تبدیل کردیں اور ہمارے ہندو بھائیوں نے بھی کئی مقامات پر ہولی کے جلوس کا وقت اڈجسٹ کیا ہے۔
انہوں نے عوام سے مزید اپیل کی کہ وہ گمراہ کن اطلاعات کے معاملہ میں چوکس رہیں۔ کوئی اُلجھن یا افواہیں نہیں پھیلنی چاہئیں اور دونوں برادریوں کو غلط معلومات کو نظرانداز کردینا چاہئے۔ یہ دن پرامن ماحول میں منایا جائے اور دنیا کے لئے مذہبی ہم آہنگی کی ایک مثال قائم کی جاسکے۔