محمدبشیرالدین
حیدرآباد: چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کی قیادت میں ریاست تلنگانہ تعلیمی‘ معاشی‘سماجی‘ فلاحی صنعتی شعبہ جات میں تیز رفتار ترقی کی جانب گامزن ہے۔ 14ماہ کی حکمرانی میں چیف منسٹر ریونت ریڈی نے کئی غیرمعمولی اقدامات انجام دئیے ہیں جس کی سابق میں کوئی مثال نہیں ملتی۔
خواتین کو بسوں میں مفت سفر کی سہولت‘ گھرگھر200یونٹ مفت برقی سربراہی‘ 500 روپیہ میں گیاس سلنڈر کی فراہمی‘ آروگیہ شری کے تحت علاج کی سہولت میں 5لاکھ سے بڑھاکر10لاکھ روپیہ‘ 22لاکھ کسانوں کے فی کس 2لاکھ روپیہ قرض کی معافی‘ 55 ہزار نوجوانوں کو مختلف محکمہ جات میں ملازمتوں کی فراہمی‘ مائناریٹی فینانس کارپوریشن سے اقلیتی خواتین میں سلائی مشینوں کی تقسیم ریونت ریڈی حکومت کے قابل ستائش اقدامات ہیں۔
صدرپروفیشنل کانگریس تلنگانہ وکنوینر ٹی پی سی سی میڈیا اینڈ کمیونیکیشن عرفان عزیز نے آج نمائندہ منصف کو دئیے گئے ایک انٹرویو میں یہ بات بتائی اور کہا کہ ان فلاحی اسکیمات سے لاکھوں غریب اور متوسط طبقات کو فائدہ پہنچ رہا ہے جہاں تک خواتین کو ماہانہ 2500 روپے مالی امداد اور ضعیف افراد کے ماہانہ وظیفہ میں 2016 سے بڑھا کر 4000 روپیہ کرنے کا وعدہ ہے، اس کیلئے آئندہ سال کے بجٹ میں فنڈمختص کیاجائے گا اور مذکورہ وظائف جاری کئے جائیں گے۔
حکومت کے ترقیاتی اقدامات سے متعلق عرفان عزیز نے بتایاکہ چیف منسٹر ریونت ریڈی نے مہیشورم کے قریب 20لاکھ ایکراراضی پر فیوچرسٹی قائم کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ اس کیلئے ڈاؤس سے1.79 لاکھ کروڑ کی سرمایہ کے حصول میں کامیابی حاصل ہوئی ہے۔
اس کے علاوہ نوجوانوں کو تکنیکی اور فنی تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے 1200ایکڑاراضی پر اسکل یونیورسٹی کا قیام عمل میں لایاجارہا ہے۔ یونیورسٹی کا سنگ بنیاد بھی رکھاگیا۔ عارضی طور پر حیدرآبادیونیورسٹی میں تعلیم کا آغاز ہوچکا ہے۔
گچی باؤلی میں اسپورٹس یونیورسٹی کا قیام بھی چیف منسٹر کا ایک اہم اقدام ہے جس کا مقصد نوجوانوں میں اسپورٹس کے فروغ دینے‘معیاری انفراسٹرکچر کی فراہمی یقینی بنانا ہے تاکہ نوجوان عالمی سطح کے اسپورٹس مقابلوں میں حصہ لیتے ہوئے ملک وریاست کا نام روشن کرسکیں۔ تلنگانہ حکومت، ریاست کے تمام اضلاع کو حیدرآباد سے مربوط کرنے ریجنل رنگ روڈ(RRR) تعمیر کرنے کا منصوبہ بھی مرکزی حکومت کو پیش کرچکی ہے۔
تاکہ حیدرآباد کے ساتھ ریاست کے اضلاع کی بھی نمایاں ترقی ہوسکے۔ حکومت نے موسیٰ ندی کی صفائی اور اسے خوبصورت بنانے کیلئے موسی ریور پراجکٹ کو روبہ عمل لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
میٹرو ریل کی پرانا شہر میں توسیع کیلئے تعمیراور عثمانیہ دواخانہ کی نئی عمارت کی تعمیر کا آغاز کیا گیا۔ ان پروجکٹس کے فنڈ کیلئے مرکزی حکومت سے نمائندگی کی گئی ہے۔
اس پروجکٹ کی تکمیل سے سیاحت میں اضافہ ہوگا اور مقامی افراد کو روزگار کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ عرفان عزیز نے بتایاکہ تلنگانہ حکومت حیدرآباد میں مختلف آئی ٹی کمپنیوں‘ فارما انڈسٹریز کے قیام کیلئے اقدامات کررہی ہے۔
مشہور آئی ٹی کمپنیوں‘ گوگل‘مائیکروسافٹ‘HCL ودیگر کمپنیاں اپنے سنٹرس کا قیام عمل میں لارہی ہیں۔ جس سے لاکھوں نوجوانوں کو روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے۔ حکومت،ورنگل میں مامنورایرپورٹ کو ترقی دینے کے اقدامات کررہی ہے جس سے اس علاقہ میں ترقی کی راہ ہموار ہوگی اور مختلف صنعتوں کے قیام میں سہولتیں پیدا ہوں گی۔
ریاستی حکومت چٹیال نلگنڈہ میں ڈرائی ایرپورٹ کے قیام کا منصوبہ رکھتی ہے جس سے بڑی کمپنیوں کے پروڈکٹس کو ذخیرہ کرنے اور ان پروڈکٹس کو مختلف اضلاع‘شہروں تک منتقل کرنے میں سہولت پیدا ہوگی۔ انہوں نے بتایاکہ حکومت نے ریاست کی ہمہ جہت ترقی کیلئے ایک 9 رکنی اڈوائزری کمیٹی تشکیل دی ہے جس کے کنوینر اے آئی پی سی کے نیشنل چیرمین پروین چکرورتی ہیں جبکہ کمیٹی ارکان میں مختلف شعبہ حیات سے تعلق رکھنے والے ماہرین اور پروفیسرس کوشامل کیاگیا۔
یہ کمیٹی حکومت کو مختلف شعبہ جات میں ترقیاتی اقدامات اور منصوبہ بندی کیلئے حکومت کو تجاویز پیش کریں گی۔ میناریٹی ڈیکلریشن پر عمل آوری سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایاکہ حکومت نے گزشتہ سال کے بجٹ میں 3003 کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔اس سلسلہ میں محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے اقلیتوں کی فلاح وبہبود کے تعلیمی ومعاشی ترقی کیلئے اقدامات کئے جارہے ہیں۔
چیف منسٹر نے چند دن قبل ونپرتی میں اقلیتی خواتین میں سلائی مشینوں کی تقسیم کا افتتاح انجام دیا۔ تعلیمی سطح پر ٹمریز کی جانب سے قائم کردہ اسکولوں میں اقلیتی طلباء کو تعلیم کے ساتھ قیام وطعام ودیگرسہولتیں فراہم کی جارہی ہیں۔
یہ پوچھے جانے پر ریاستی سطح پرمسلمانوں کا کیا موقف ہے؟ عرفان عزیز نے بتایاکہ چیف منسٹر تقریباً8 مسلم قائدین کو مختلف کارپوریشن اور بورڈز کا چیرمین مقررکیا ہے۔ ایک مسلم نمائندے کو ایم ایل سی کے عہدے پر فائز کیاگیا ہے۔
کابینہ میں ایک مسلم نمائندگی کی شمولیت اور ایم ایل اے کوٹہ میں بھی ایک مسلم نمائندگی یقینی ہے۔ ذات پات کے سروے سے متعلق سوال پر انہوں نے بتایاکہ تلنگانہ حکومت نے ریاست میں طبقاتی سروے منعقد کرکے ایک تاریخی کارنامہ انجام دیا ہے۔
ہم2009ء میں اس وقت وزیراعظم ڈاکٹرمنموہن سنگھ سے ذات پات کے سروے کے لئے نمائندگی کی تھی۔ آج راہول گاندھی اس کیلئے ملک بھر میں مہم چلارہے ہیں۔ راہول گاندھی کی تجویز پر تلنگانہ حکومت طبقاتی سروے کا کامیاب انعقادعمل میں لایا ہے جس سے تمام طبقات کو ان کی آبادی کے تناسب سے تعلیمی‘ معاشی وسماجی شعبہ میں حصہ داری ملے گی۔
اور فلاحی اسکیمات حقیقی ومستحق لوگوں تک پہنچ سکیں گے۔ میائناریٹی فنڈ سے متعلق عرفان عزیز نے بتایاکہ چونکہ اقلیتی بہبود کے وزیرکا عہدہ مخلوعہ ہے، اس لئے فنڈ کی اجرائی میں تاخیر ہورہی ہے۔
بہت جلد یہ کمی بھی پوری ہوجائے گی۔ مجموعی طور پر چیف منسٹر ریونت ریڈی حکومت کی کارکردگی اس 14ماہ کے مختصر عرصہ میں ایک کامیابی اوراطمینان بخش رہی ہے۔ مابقی اسکیمات کو بھی بہت جلد روبہ عمل لانے کیلئے حکومت پابند ہے۔