منی پور: ’فری موومنٹ‘ کے پہلے ہی دن کوکی اکثریتی علاقے میں مظاہرین اور سیکورٹی فورسز کے درمیان تصادم

گزشتہ سال دسمبر میں سابق وزیر اعلیٰ این بیرین سنگھ نے امپھال سے کانگ پوکپی اور چراچند پور تک پبلک بس سروس شروع کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن ناکامی ہاتھ لگی تھی۔

<div class="paragraphs"><p>منی پور، تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>منی پور، تصویر آئی اے این ایس</p></div>

منی پور، تصویر آئی اے این ایس

user

منی پور میں فری موومنٹ (آزادانہ نقل مکانی) کے پہلے دن ہی تشدد پھوٹ پڑنے کی اطلاع سامنے آئی ہے۔ یہ کشیدگی تب بڑھ گئی جب امپھال سے سینا پتی جا رہے گاڑیوں کے قافلے کو کوکی اکثریتی علاقے میں روک دیا گیا۔ سیکورٹی فورسز نے مداخلت کی اور ہلکی پھلکی طاقت کا استعمال کیا۔ آنسو گیس کے گولے داغ کر مظاہرین کو منتشر کیا گیا، جس کے بعد شہریوں کی آمد و رفت کے لیے روٹ کلیئر ہو سکا۔ واضح ہو کہ منی پور میں گزشتہ 2 سال سے قبائلی تنازعہ چل رہا ہے۔ تشدد میں 250 سے زیادہ لوگوں کی جان جا چکی ہے اور ہزاروں لوگ بے گھر ہو گئے ہیں۔

ہفتہ (8 مارچ) کو میتئی اور کوکی اکثریتی علاقوں میں لوگوں کی آزادانہ نقل مکانی شروع ہوئی۔ گزشتہ ہفتہ ہی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اس حوالے سے خصوصی ہدایات دی تھیں۔ آج 2 راستوں سے آمد و رفت شروع ہوئی۔ پہلا امپھال سے سینا پتی ہوتے ہوئے کانگ پوکپی اور دوسرا امپھال سے چراچند پور ہوتے ہوئے وشنو پور سمیت بڑے راستوں پر پھر سے بس خدمات شروع کی گئیں۔ حالانکہ منی پور کے چراچند پور میں اب بھی ’بفر زون‘ برقرار رکھا گیا ہے۔ چراچند پور کی جانب سیکورٹی فورسز کے قافلے پُرامن طریقے سے پہنچے لیکن امپھال سے کانگ پوکپی سے سینا پتی والے راستے میں سیکورٹی فورسز کے قافلے کو روکا گیا۔

دراصل مرکزی حکومت کی ہدایت پر امپھال سے سینا پتی کے لیے عام لوگوں کی سہولت یعنی آمد و رفت کے لیے قافلہ بھیجا گیا تھا، جس کو کوکی والے علاقے میں روکا گیا۔ گزشتہ ہفتہ ہی مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے منی پور کے امپھال سے آزادانہ نقل مکانی کی ہدایات دی تھیں۔ ہفتہ کو سیکورٹی فورسز نے وزیر داخلہ کے حکم پر عمل درآمد کرنا شروع کر دیا۔ ٹرک میں سامان لاد کر چراچند پور کی طرف بھیجا گیا، یہاں سے وشنو پور ہو کر پہلی بار سامان بھیجا گیا ہے۔ اس کے بعد کچھ لوگ یہاں سے بھی جائیں گے۔ اب تک ویلی علاقے سے پہاڑی علاقے میں جانے کے لیے لوگ کتراتے تھے۔ لیکن ایک طریقے سے لوگوں میں اعتماد پیدا کرنے کے لیے بڑا قدم اٹھایا گیا ہے۔

واضح ہو کہ آزادانہ نقل مکانی کے لیے انتظامیہ نے 2 راستوں کا انتخاب کیا ہے۔ ایک راستہ وشنو پور سے ہو کر چراچند پور اور دوسرا روٹ کانگ پوکپی اور سینا پتی کے لیے جاتا ہے۔ سیکورٹی فورسز کی سخت نگرانی میں تمام گاڑیوں کو روانہ کیا گیا۔ راستے میں اگر کوئی ان گاڑیوں کو روکنے کی کشش کرتا ہے تو اس کے خلاف سیکورٹی فورسز کو سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ اگر کوئی شخص پہاڑی علاقے چراچند پور سے آنا چاہتا ہے تو اسے ہیلی کاپٹر کے ذریعے بھیجا جائے گا۔ ساتھ ہی تعمیرات سے متعلق سامان بھی بھیجے جا رہے ہیں۔ حالانکہ ویلی علاقے کے لوگ ابھی پہاڑی علاقے میں نہیں آنا چاہتے ہیں۔ حکومت کی پوری کوشش ہے کہ لوگوں میں دوبارہ اعتماد بحال کیا جائے اور دھیرے دھیرے آمد و رفت شروع کی جا سکے۔ قابل ذکر ہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں سابق وزیر اعلیٰ این بیرن سنگھ نے امپھال سے کانگ پوکپی اور چراچند پور تک پبلک بس سروس شروع  کرنے کی کوشش کی تھی، لیکن ناکامی ہاتھ لگی۔ امپھال کے موئرنگ کھوم میں منی پور اسٹیٹ ٹرانسپورٹ اسٹیشن پر کوئی مسافر اس بس میں سفر کرنے نہیں آیا تھا۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *