دہلی: مدھیہ پردیش کے رتلام ضلع میں ایک حیران کن واقعہ پیش آیا، جہاں جی ڈی اسپتال میں زیر علاج ایک مریض بنٹی نناما (Bunty Ninama) اچانک آئی سی یو سے باہر آ گیا اور دعویٰ کیا کہ اسپتال کے عملے نے اسے زبردستی باندھ کر رکھا تھا۔
بنٹی کی بیوی لکشمی نناما نے بتایا کہ ڈاکٹروں نے ان کے شوہر کی حالت کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے مزید علاج کے لیے اضافی رقم جمع کرانے کو کہا تھا۔ لکشمی کسی طرح 1 لاکھ روپے کا بندوبست کر کے اسپتال پہنچی، لیکن وہاں پہنچ کر حیران رہ گئی، جب اس کا شوہر اپنے پیروں پر چلتا ہوا آئی سی یو سے باہر آیا اور کہا کہ اسپتال کے عملے نے اسے یرغمال بنا رکھا تھا۔
واقعے کے بعد بنٹی نناما کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی، جس میں وہ نیم برہنہ حالت میں نظر آ رہا تھا۔ اس کے ہاتھ میں ٹوائلٹ بیگ تھا اور ناک سے ایک ٹیوب لگی ہوئی تھی۔ بنٹی نے اسپتال پر الزام لگایا کہ اسے آئی سی یو میں رسیوں سے باندھ دیا گیا تھا اور اسپتال کے عملے نے اس کے ساتھ نامناسب رویہ اپنایا تھا۔
لکشمی کے مطابق، پہلے میڈیکل کالج کے ڈاکٹروں نے بنٹی کو اندور ریفر کر دیا تھا، لیکن وقت کی کمی کے باعث انہوں نے اسے رتلام کے نجی اسپتال میں داخل کرانے کا فیصلہ کیا۔ اسپتال میں انہیں بتایا گیا کہ مریض کی حالت نہایت نازک ہے، وہ کوما میں جا چکا ہے اور اس کی ریڑھ کی ہڈی ٹوٹ چکی ہے۔
لکشمی نے کہاکہ میں پیسوں کا بندوبست کرنے چلی گئی، لیکن جب واپس آئی تو دیکھا کہ میرا شوہر آئی سی یو سے بھاگ رہا تھا۔ اس کے ہاتھ بندھے ہوئے تھے اور وہ خود کو آزاد کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں نے سوچا شاید وہ بے ہوش تھا اور اسپتال والوں نے اسے باندھ دیا ہوگا، لیکن بنٹی نے بتایا کہ وہ بہت پہلے ہوش میں آ چکا تھا اور اپنے گھر والوں سے ملنا چاہتا تھا، مگر اسے زبردستی روکا جا رہا تھا۔
جیسے ہی میں ہوش میں آیا، میں نے گھر والوں سے ملنے کی درخواست کی، مگر اسپتال کے عملے نے مجھے روک دیا۔ ایک عورت نے مجھے دو آپشن دیے: یا تو کسی ڈاکٹر سے ملو یا اپنے گھر والوں سے۔ میں نے گھر والوں سے ملنے کو کہا، لیکن پھر ایک ڈاکٹر آیا اور چلانے لگا کہ تمہیں کہیں جانے کی ضرورت نہیں، تم یہی رہو گے۔
بنٹی نے مزید الزام لگایا کہ اس کے ہاتھ اور پیر باندھ دیے گئے اور اسے زبردستی آئی سی یو میں رکھا گیا۔ اس نے کہا کہ وہ ایک دن کے لیے بے ہوش تھا، لیکن ہوش میں آنے کے بعد بھی کسی نے اس کی بات نہیں سنی۔ وہ خود کلکٹر کے دفتر جا کر شکایت درج کروانے پر مجبور ہوا۔
اس معاملے کے سامنے آتے ہی انتظامیہ متحرک ہو گئی۔ چیف میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر (CMHO) نے واقعے کی تحقیقات کے لیے تین رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔ کمیٹی نے:
✔ شکایت کنندہ اور اس کی بیوی کے بیانات قلمبند کیے
✔ اسپتال کے عملے اور انتظامیہ سے پوچھ گچھ کی
✔ سی سی ٹی وی فوٹیج حاصل کرلی
حکام کا کہنا ہے کہ اگر اسپتال قصوروار پایا گیا تو اس کے خلاف نرسنگ ہوم ایکٹ کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
مدھیہ پردیش کے نائب وزیرِ اعلیٰ اور وزیرِ صحت راجندر شکلا نے اس معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے کہا کہ:
“ان الزامات کی مکمل تحقیقات کی جا رہی ہیں، اور حقائق سامنے آنے کے بعد ہی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یہ واقعہ خانگی اسپتالوں میں ہونے والے غیر انسانی سلوک کی مثال کے طور پر سامنے آیا ہے۔ عوامی دباؤ کے باعث اس معاملے میں فوری ایکشن لیا جا رہا ہے، لیکن اصل انصاف کب اور کیسے ہوگا، یہ ابھی واضح نہیں۔