ایگل نے جاری بیان میں کہا کہ ’’الیکشن کمیشن کا یکساں ووٹر شناختی کارڈ کئی ووٹرس کو الاٹ کرنے کے معاملے پر دو طرح کا رد عمل دینا جاری ہے۔ کمیشن کمزور دلیلوں کے لیے اپنے عمل کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔‘‘


الیکشن کمیشن، تصویر آئی اے این ایس
یکساں ای پی آئی سی نمبر والے کئی ووٹر شناختی کارڈ سے متعلق شکایتوں پر آج الیکشن کمیشن نے اپنی وضاحت پیش کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے۔ اس بیان میں بتایا گیا ہے کہ ای پی آئی سی کا دہراؤ 2000 سے ہو رہا ہے، کیونکہ رجسٹریشن افسر غلط ’الفانیومیرک‘ (جس میں حروف اور ہندسہ دونوں کا استعمال کیا گیا ہو) سیریز کا استعمال کر رہے ہیں۔ اس بیان پر کانگریس کا رد عمل بھی سامنے آ گیا ہے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے ذریعہ پیش کی گئی دلیل اطمینان بخش نہیں ہے۔ کانگریس کے سرکردہ لیڈران اور ماہرین کی اختیار یافتہ گروپ ’ایگل‘ نے اس معاملے میں الیکشن کمیشن پر ایک بار پھر حملہ کیا ہے۔
7 مارچ کو ایگل نے الزام عائد کیا کہ ووٹر شناختی کارڈ نمبر کے دہراؤ سے متعل قمعاملے پر الیکشن کمیشن آف انڈیا نے دوہری وضاحت کر دی ہے۔ ایگل نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن کو ووٹر لسٹ کی درستگی سے متعلق خود کو پاک صاف ثابت کرنے کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ ای پی آئی سی کے دہراؤ معاملے میں لیپا پوتی کے الزامات کا سامنا کر رہے الیکشن کمیشن نے جمعہ کو اپنے بیان میں کہا ہے کہ وہ آئندہ 3 ماہ کے اندر ’دہائیوں سے زیر التوا‘ معاملے کا حل نکالے گا۔ حالانکہ ایگل نے اس بیان کو بھی ہدف تنقید بنایا ہے۔
ایگل نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن نے ایک ہی ووٹر شناختی کارڈ کئی ووٹرس کو الاٹ کیے جانے کے ایشو پر دوہری وضاحت جاری کی ہے۔ کمیشن کمزور دلیل دینے کے لیے اپنے عمل کے پیچھے چھپ جاتا ہے۔ اس کو یہ اعتراف کرنے کے لیے مجبور ہونا پڑا ہے کہ اس کے ووٹر لسٹ میں خامی ہے اور وہ بھروسہ مند نہیں ہے۔‘‘ کانگریس کے اس گروپ نے مزید لکھا ہے کہ ’’الیکشن کمیشن نے 18 ستمبر 2008 کو سبھی ریاستوں کے چیف الیکٹورل افسران کو جاری ایک خط میں کہا تھا کہ ’ووٹر آئی ڈی بہت خاص ہیں‘، لیکن الیکشن کمیشن آج کہتا ہے کہ ووٹر شناختی کارڈ نمبر کے دہراؤ کا ایشو دہائیوں پرانا معاملہ ہے۔‘‘
ایگل نے سوال اٹھایا ہے کہ ’’ہندوستان کے شہریوں کو الیکشن کمیشن کے کس بیان پر بھروسہ کرنا چاہیے؟ آج ایک اوسط ہندوستانی ووٹرس کو الیکشن کمیشن پر بھروسہ کیوں کرنا چاہیے؟‘‘ ساتھ ہی یہ بھی سوال کیا ہے کہ ’’ایسا کیسے ہے کہ 17 سال بعد الیکشن کمیشن آف انڈیا اپنے عمل کو صاف کرنے کے لیے ایک باڈی کی تشکیل سے متعلق بات کرتا ہے؟ کیا الیکشن کمیشن ہمیشہ سے ہی ہندوستانی ووٹرس کے سامنے غلط بیانی کر رہا تھا کہ ووٹ شناختی کارڈ بہت خاص ہیں؟ اگر ہاں تو دیگر طریقۂ کار کیا ہیں جن کے بارے میں الیکشن کمیشن اپنے شہریوں کو غلط جانکاری دے رہا ہے؟‘‘
ایگل نے کانگریس رکن پارلیمنٹ راہل گاندھی اور کئی دیگر پارٹیوں کے لیڈران کے ذریعہ الیکشن کمیشن کے سامنے اٹھائے گئے سوال کا بھی تذکرہ کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’راہل گاندھی اور کئی دیگر پارٹیوں نے الیکشن کمیشن سے مہاراشٹر کے ووٹر لسٹ کی ایک کاپی دستیاب کرانے کو کہا۔ اس پر گہری خاموشی کیوں ہے؟ یہ صرف اس بات کی تصدیق کرتا ہے کہ کانگریس پارٹی جو یہ کہتی رہی ہے کہ موجودہ الیکشن کمیشن کے تحت ووٹر لسٹ مشتبہ اور خامیوں سے بھرا ہے، وہ درست ہے۔‘‘ ایگل نے واضح لفظوں میں کہا کہ کانگریس پارٹی الیکشن کمیشن کے اس کمزور اور دو طرح کی وضاحت کو خارج کرتی ہے اور ہندوستان میں ووٹر لسٹ کی شفافیت پر کمیشن سے خود کو پاک صاف ثابت کرنے کا اپنا مطالبہ دہراتی ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔