تفریح کی خواہش میں موت سے سامنا! یمن کے پاس 4 کشتیاں غرقاب، 180 افراد لاپتہ

آئی او ایم کے مطابق جمعرات کی شب 4 کشتیاں ڈوب گئیں، جن میں سوار 180 سے زائد لوگوں کا ابھی تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے۔ یہ حادثہ یمن اور جبوتی کے ساحلوں کے پاس ہوا۔

<div class="paragraphs"><p>کشتی کی علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>کشتی کی علامتی تصویر، آئی اے این ایس</p></div>

کشتی کی علامتی تصویر، آئی اے این ایس

user

یمن اور جبوتی کے درمیان مہاجروں کو لے جا رہی 4 کشتیاں سمندر میں غرقاب ہو گئی ہیں۔ جمعرات کی دیر شب پیش آئے اس حادثہ کے سبب 180 سے زائد افراد لاپتہ ہو گئے ہیں اور اب تک کسی کا پتہ نہیں چل سکا ہے۔ اقوام متحدہ کے انٹرنیشنل آرگنائزیشن فار مائیگریشن (آئی او ایم) نے اس حادثہ کی تصدیق کرتے ہوئے مہاجر کے لیے اسے دنیا کے سب سے خطرناک راستوں میں سے ایک قرار دیا ہے۔ یہ راستہ خاص طور سے اتھوپیا کے مہاجرین کے ذریعہ خلیجی ممالک میں کام کی تلاش یا جنگ سے بچنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

آئی او ایم کا کہنا ہے کہ جمعرات کی شب 4 کشتیاں ڈوب گئیں، جن میں سوار 180 سے زائد لوگوں کا اب تک کوئی پتہ نہیں چلا ہے۔ یہ حادثہ یمن اور جبوتی کے ساحلوں کے پاس ہوا۔ مہاجروں کے ذریعہ استعمال کیا جانے والا یہ راستہ پہلے بھی خطرناک ثابت ہو چکا ہے۔ 2024 میں اس راستے سے یمن میں 60 ہزار سے زیادہ مہاجرین پہنچے تھے، اور اس دوران 558 لوگوں کی موت ہو گئی تھی۔

قابل ذکر ہے کہ رواں سال جنوری ماہ میں بھی ایک کشتی حادثہ ہوا تھا جس میں 20 اتھوپیائی مہاجرین کی موت ہو گئی تھی۔ لگاتار ہو رہے اس طرح کے حادثات نے مہاجرین کی سیکورٹی سے متعلق سنگین فکر پیدا کر دی ہے۔ کئی لوگ بہتر زندگی کی تلاش میں اس خطرناک سمندری راستے کو اختیار کرتے ہیں، لیکن انھیں اپنی جان کا خطرہ بنا رہتا ہے۔

بہرحال، تازہ واقعہ کے بعد آئی او ایم اور دیگر راحتی ایجنسیاں لاپتہ لوگوں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ حالانکہ سمندر کے حالات اور محدود وسائل کے سبب دفاعی مہم میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ مقامی انتظامیہ اور ماہی گیروں کی مدد سے کچھ لوگوں کو بچانے کی کوششیں ہو رہی ہیں، لیکن ابھی تک کسی کے زندہ ہونے کی تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔ یمن اور جبوتی کے افسران بھی اس حادثہ کے بعد تلاشی مہم پر نظر بنائے ہوئے ہیں۔ لگاتار ہو رہے کشتی حادثات کو دیکھتے ہوئے حفاظتی اقدامات مزید مضبوط کرنے کی ضرورت بھی ظاہر کی جا رہی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *