
بھوپال: دائیں بازو کے گروپس بجرنگ دل اور وشواہندو پریشد (وی ایچ پی) کے ارکان نے مدھیہ پردیش کے اُجین شہر میں ذبیحہ گاؤ کے دو ملزمین مسلم مردوں کو مارپیٹ کرنے اور پریڈ کرانے پر ایک پولیس عہدیدار کی گلپوشی کی اور مٹھائی پیش کی۔
ہندو تواگروپس نے گھاٹیا پولیس اسٹیشن کے انسپکٹر ڈی ایل داسوریہ کی ستائش کی۔ گزشتہ روز سلیم میواتی اور عاقب میواتی پر پولیس کے ظلم کے کئی ویڈیوز سوشیل میڈیا پر وائرل ہوئے تھے ان دونوں کو مارپیٹ کی گئی تھی او رایک مصروف علاقہ میں پریڈ کرائی گئی تھی۔ پریڈ کے دوران ان دونوں کو ”گاؤہماری ماتا ہے‘ پولیس ہمارا باپ ہے“ کے نعرے لگانے پر مجبور کیاگیاتھا۔
ایک ویڈیو میں ایک پولیس عہدیدار پریڈ کے دوران سلیم اور عاقب سے سوالات کرتاہے۔ یہ دونوں جواب دیتے ہیں کہ وہ ذبیحہ گاؤ کے کاروبار میں ملوث ہیں۔ ان دونوں کو پولیس اسٹیشن لے جانے سے پہلے تقریباً ایک کیلو میٹر تک پریڈ کرائی گئی۔
اُجین کے ایڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس (اے ایس پی) نتیش بھارگو کے مطابق 16 فروری کو شہر کے گھاٹیہ علاقہ میں گائے ذبح کرنے کی اطلاع موصول ہوئی تھی۔ اے ایس پی نے ایک ویڈیو میں بتایا کہ ہمیں جیسے ہی یہ اطلاع ملی‘پولیس نے کارروائی اور ملزمین کی گاڑی‘موبائیل فون اور گائے کا گوشت ضبط کرلیا۔ دونوں افراد کو گرفتار کرلیاگیا جبکہ تیسرا مشتبہ ملزم مفرور ہے۔
تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں۔ ملزمین کے خلاف ماورائے عدالت کارروائی کرنے پر تنقیدیں کی جارہی ہیں‘ مدھیہ پردیش کے صحافی کاشف ککوی نے بتایا کہ جبل پور میں 31 جنوری 2025 کو گائے ذبح کرنے اور 70 کیلو سے زیادہ گائے کے گوشت کے ساتھ دو افراد 60 سالہ بلو پہاڑے اور اس کے لڑکے 35 سالہ وریندر کو گرفتار کیاگیاتھا لیکن ا س معاملہ کو منظر عام پر نہیں لایاگیا۔
پولیس اور میڈیا نے اسے کوئی اہمیت نہیں دی تھی۔ اجین میں جب گائے ذبح کرنے کے سازش کے الزام میں دو مسلمانوں کو گرفتار کیاگیا تو پولیس نے انہیں برسر عام مارپیٹ کرتے ہوئے اور نعرے لگانے پر مجبور کرتے ہوئے اس معاملہ کی تشہیر کی۔