[]
جے رام رمیش نے کہا کہ شمال مشرقی ریاست میں چار ماہ گزرنے کے بعد بھی تشدد کا سلسلہ جاری ہے لیکن بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت کی نظر میں صورتحال ’معمول‘ پر ہے!
نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے منی پور کی وادی امپھال کے پانچوں اضلاع میں کرفیو نافذ ہونے کے بعد ایک بار پھر مودی حکومت پر تنقید کی ہے۔ کانگریس لیڈر نے کہا کہ شمال مشرقی ریاست میں چار ماہ گزرنے کے بعد بھی تشدد کا سلسلہ جاری ہے لیکن بی جے پی کی ڈبل انجن والی حکومت کی نظر میں حالات ’معمول‘ ہیں!
قومی راجدھانی دہلی میں جی 20 سربراہی اجلاس کی تیاریوں کے درمیان مرکز پر طنز کرتے ہوئے کانگریس کے جنرل سکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے ایکس پر لکھا ’’جی 20 (سربراہی اجلاس) نئی دہلی میں منعقد ہو رہا ہے، جبکہ اگلے وادی امپھال کے پانچوں اضلاع میں آئندہ پانچ دن تک کرفیو نافذ رہے گا۔ تشدد کا سلسلہ چار ماہ گزرنے کے بعد بھی جاری ہے لیکن بھارتیہ جنتا پارٹی کی ڈبل انجن والی حکومت کے لیے منی پور میں صورتحال ‘معمول’ پر ہے!‘‘
جے رام رمیش نے یہ تبصرہ احتیاطی اقدام کے طور پر اگلے 5 دنوں کے لیے وادی امپھال کے پانچوں اضلاع میں کرفیو نافذ کیے جانے کے بعد کیا۔ خیال رہے کہ نظم و نسق کے سنگین مسائل کے خدشے کے پیش نظر منی پور حکومت نے بدھ کے روز وادی کے زیر انتظام پانچ میتئی اکثریتی اضلاع میں کرفیو میں دی گئی نرمی کو منسوخ کر دیا۔ انتظامیہ نے کوآرڈنیشن کمیٹی آن منی پور انٹیگرٹی رابطہ کی جانب سے دی گئی احتجاجی کال کے پیش نظر بڑے پیمانے پر حفاظتی اقدامات کیے ہیں۔
میتی کمیونٹی کی اس سرکردہ تنظیم اور اس کی خواتین ونگ نے بدھ کے روز قبائلی اکثریتی ضلع چوراچاند پور سے چند کلومیٹر دور بشنو پور ضلع کے فوگاک چاؤ ایکھائی میں فوجی رکاوٹ کو ہٹانے کے لیے ایک احتجاجی مارچ کا اعلان کیا۔ حکام نے بتایا کہ وادی کے تمام پانچ اضلاع – بشنو پور، کاکچنگ، تھوبل، امپھال ویسٹ اور امپھال ایسٹ میں مکمل کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے اور احتیاطی اقدام کے طور پر منگل کی شام سے ہی مختلف اضلاع میں سیکورٹی فورسز کی ایک بڑی نفری کو تعینات کیا گیا ہے۔
گزشتہ کئی ہفتوں سے وادی کے پانچوں اضلاع میں صبح پانچ بجے سے شام چھ بجے تک کرفیو میں نرمی دی گئی تھی۔ منی پور میں 3 مئی کو پرتشدد نسلی جھڑپیں ہوئیں اور اس کے بعد سے اب تک سینکڑوں لوگ مارے جا چکے ہیں، جب کہ ہزاروں لوگ ریلیف کیمپوں میں پناہ لینے پر مجبور ہیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
;