ممبئی: ممبئی یونیورسٹی کالینہ کامپلکس سانتا کروز ( مشرقی ) ممبئی میں سہ روزہ عظیم الشان باوقار ” جشن اردو” کا افتتاح عمل میں آیا میگزین ” اردوچینل مبئی” کے مدیر واسسٹنٹ پروفیسرقمر صدیقی نے تمام معززمقررین کا خیر مقدم کیا اور کثیر تعداد میں شرکت کرنے پر سامعین سے اظہار تشکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ اردو زبان وادب کے لئے ہماری خدمات جاری رہیں گی انہوں نے سرپرستوں سے خواہش کی کہ گھروں میں اردو بول چال پر خصوصی توجہ دیں اور پڑھائی میں تمام ہی زبانوں پر ہر ممکن عبورحاصل کریں اس موقع پر اپنے صدارتی خطاب میں جناب شیخ عبداللہ نے کہاکہ اردو کے فروغ کے لئے سنجیدہ کوششیں وقت کا تقاضہ ہے۔
انہوں نے اردو والوں کو احساس کمتری کے خول سے باہر آنے پر زور دیتے ہوۓ کہا کہ ہم اپنی گفتگو میں مخلوط الفاظ کا استعمال کرتے ہوۓ یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ ہم انگریزی بھی جانتے ہیں جب کہ ہمیں ضرورت نہ ہوتو بات چیت مکمل اردو میں ہی کرنی چاہئیے جناب عبداللہ نے اردو اخبارات خرید کرپڑھنے کی اپیل کرتے ہوئے مفسر قرآن مولانا عبدالکریم پاریکھ کا واقعہ سنایا کہ انہوں نے اپنی ملازمہ سے جب یہ سوال کیا کہ تم کو پڑھنا نہیں آتا پھر یہ اخبار کیوں خریدتی ہو تو ملازمہ نے مولانا کو جواب دیا کہ میں یہ اخبار خریدتے ہوۓ اپنی اردوزبان کے تحفظ میں اپناکردار ادا کرتی ہوں۔
جناب عبداللہ نے مزید کہا کہ اردو کے پروگراموں میں غیر مسلم عوام بڑی روانی اور خوش دلی سے اردو زبان کا استعمال کرتے ہیں اس پر بھی ہمیں سوچنے اور عمل کرنے پر غورکرنا بیحدضروری ہے پروفیسر احمد محفوظ نے اپنے افتتاحی خطاب میں کہا کہ اردوزبان کو فروغ دینے کے لئے ایک جذبہ اور منصوبہ ضروری ہے انہوں نے اس جشن کے لئے اسسٹنٹ پروفیسر قمر صدیقی کی کوششوں کو سراہتے ہوۓ کہاکہ اپنی زبان کے تئیں ہمدردی اور جذباتی تعلق قابل ستائش وقابل تقلید ہے مراٹھی اور ہندی زبان کے لوگ بھی اپنی زبان کے فروغ کے لئے اسی طرح کاجذبہ اپنے دلوں میں رکھتے ہیں انہوں نے کہا کہ ہندی ‘ اردو اور مراٹھی زبانوں کا آپسی گہرا رشتہ ہے ۔
پروفیسر خالد قیصر آئی پی ایس نے اپنے فکر انگیز خطاب میں کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے اور وقت کاتقاضہ ہے کہ گھروں میں اردو کی کتابیں اور رسالے رکھے جائیں اردو اخبارات خریدے جائیں گھروں میں اردو کو فروغ دینا ہم سب کی ذمہ داری ہےانہوں نے توقع ظاہر کی کہ اکیسویں صدی میں اردو کو کافی فروغ ہوگا ۔
پروفیسرقیصر خالدنے مزید کہا کہ لوگ اردو زبان میں ملنے جُلنے کے آداب ‘ گفتگو ‘ تحریر ‘ تقریر کو بہت جلد سیکھ جاتے ہیں اردو میں مرکب الفاظ بنانے کی صلاحیت ہے انہوں نے اہم پہلو پر روشنی ڈالتے ہوۓ کہا کہ اردو زبان کے رسم الخط کو عام کرنا نہایت ضروری ہے کیونکہ اردو کو رومن اور دیوناگری رسم الخط میں پڑھنے والوں کی تعداد بڑھتی جارہی ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بہت سارے لوگوں کو اردو شعر وشاعری سے کافی دلچسپی ہوتی ہے ضرورت اس بات کی ہے کہ ایسے لوگوں کی ہم نشاندہی کرتے ہوۓ ہم انہیں اپنے قریب کریں انہوں نے کہا کہ آزادی کی جدجہدمیں جو اولین نعرہ ” انقلاب زندہ آباد ” دیا گیا تھا وہ اردو میں ہی تھااور نئی نسل کو یہ بات ذہن نشین کرانی ہوگی۔
محمدحُسام الدین ریاض نے جناب قمر صدیقی کےحوالے سے بتایا کہ اس جشن اردو میں مہمان خصوصی کے طورپر پروفیسر ارتکاز افضل ‘ ڈاکٹر سعید اختر بستوی ‘ ادریس الیاس نائکواڑی ایم ایل سی ‘ ڈاکٹر حسین اختر ‘ ڈاکٹر پرویز اعظمی ‘ ڈاکٹر قاضی نوید اختر ‘ جناب حقانی القاسمی ‘ ڈاکٹر ابو شہیم خان ‘ جناب آصف اقبال ‘ حافظ ولی خان ‘ جناب راجیش ریڈی’ ڈاکٹر مہتاب عالم ‘ ڈاکٹر خان محمد رضوان ‘ ڈاکٹر رشید اشرف خان ‘ جناب سلیم محی الدین ‘ ڈاکٹر عمر مظفر ‘ جناب وسیم خان وسیم ‘ ڈاکٹر محمد معراج ‘ جناب شمیم خان ‘ جناب بشر رضوی ‘ ڈاکٹر عبدالکلام خان اور دیگر معززین کومدعو کیا گیا ہے ڈاکٹر ذاکر خان ذاکر ‘ عبدالکریم خان ‘ وسیم عقیل شاہ ‘ عبید اعظم اعظمی’ جناب ذیشان ساحر کے علاوہ دیگر ذمہ دارانِ جشن کو محبان اردو کی رہنمائی اور انتظامات میں مصروف دیکھا گیا جناب عبداللہ امتیاز نے شکریہ ادا کیا۔
اس جشن میں اردو کتابیں بھی فروخت کے لئے رکھی گئی ہیں جن پر حیرت انگیز طورپر 95 فیصد رعایت( ڈسکاؤنٹ ) دی جارہی ہے 11 ـ جنوری کو اردو خطاطی مقابلہ دس بجے دن سے ہوگااس کے علاوہ محفل لطیفہ گوئی’مہندی ڈیزائن مقابلہ ‘ اردو مضمون نویسی مقابلہ ‘ اردو کوئز مقابلہ ‘ افسانہ خوانی ‘ مذاکرہ ” ترجمہ نگاری کی اہمیت ” خاتون شعراء کا مشاعرہ بھی ہوگا تمام پروگراموں میں عوام کے لئے داخلہ مفت رکھا گیا ہے