مہر خبررساں ایجنسی،صوبائی ڈیسک: رمضان المبارک کی آمد کے ساتھ ہی ایران کے مختلف علاقوں میں قدیم روایات کے احیاء کا مشاہدہ کیا جارہا ہے جن میں سے ایک صوبہ گلستان کی سحرخوانی ہے۔ یہ قدیم رسم صوبے کے دیہی اور ترکمان علاقوں میں زیادہ مقبول ہے اور ایک روحانی رسم کے طور پر علاقے کی ثقافت میں رچ بس گئی ہے۔
سحرخوانان، اپنی دلنشین آواز اور روح پرور کلام سے لوگوں کو بیدار کرتے ہیں۔ سحرخوانی کے کلام میں دعائیں اور اہل بیت(ع) کی مدح شامل ہوتی ہے۔
بعض علاقوں میں، اس رسم کی انجام دہی کے ساتھ دف یا چھوٹے ڈھول بجائے جاتے ہیں، جس سے رمضان کی راتوں میں ایک روح پرور ماحول پیدا ہوجاتا ہے۔
جدید دور میں سحرخوانی کے مختلف انداز
طرز زندگی میں تبدیلی اور ٹیکنالوجی کی آمد کے بعد صوبہ گلستان کے بعض علاقوں میں سحرخوانی اب بھی محفوظ ہے۔ حالیہ برسوں میں، یہ روایت نئی شکلوں میں جاری ہے۔ مساجد کے لاؤڈ سپیکر سے دعائیں نشر کرنے سے لے کر ورچوئل اسپیس میں اجتماعی سحرخوانی تک اس روایت کے دلاویز نمونے ہیں۔
گلستان کے ثقافتی ورثہ اور سیاحت کے ڈائریکٹر جنرل نے بتایا: رمضان کے مہینے میں مختلف رسومات مشاہدے میں آتی ہیں، اس مہینے کے خاص پکوانوں میں ہم ترک دلیہ، روٹی اور پنیر، مسقط، کتلت، شوربہ، حلوہ، سوپ، روغنی نان، ذولبیہ اور بھنڈی وغیرہ کا ذکر کر سکتے ہیں جو صوبے کے لوگوں کے دسترخوان کی زینت بنتے ہیں۔
اجتماعی افطاری کی خوب صورت روایت
انہوں نے کہا کہ ماہ رمضان میں گلستان کے لوگوں کی ایک اہم ترین رسم مساجد میں افطار پارٹیوں اور اجتماعی کھانوں کا بندوبست کرنا ہے جو سماجی یکجہتی پیدا کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔
فریدون نے “اللہ رمضونی” کی پرانی رسم کا بھی ذکر کیا جو بہت سے شہروں میں رائج ہے اور یہ ضرورت مندوں کی اجتماعی مدد کی ایک شکل ہے، جس میں علاقے کے نوجوان لوگوں سے چندہ اکٹھا کر کے غریبوں کے لیے افطاری کا اہتمام کرتے ہیں۔