صہیونی یرغمالیوں کی رہائی قیدیوں کے تبادلے کے تحت ہی ممکن ہے، حماس کا نتن یاہو کو جواب

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، فلسطینی مقاومتی تنظیم حماس نے اسرائیلی قیدیوں کی رہائی کا واحد حل دوسرے مرحلے کے مذاکرات اور اسرائیل کے ساتھ قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے کو قرار دیا ہے۔

حماس کے ترجمان حازم قاسم نے کہا کہ اسرائیلی قیدی صرف تبادلے کے معاہدے اور دوسرے مرحلے کے مذاکرات کے ذریعے ہی رہا کیے جائیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جو بھی اسرائیلی قیدیوں کی رہائی چاہتا ہے، اسے اسرائیل کو مجبور کرنا ہوگا کہ وہ دوسرے مرحلے کے مذاکرات میں شامل ہو۔

حازم قاسم نے واضح کیا کہ اسرائیل پہلے مرحلے میں جنگ بندی کی مدت بڑھا کر اپنے یرغمالیوں کو بغیر کسی شرط کے آزاد کروانا چاہتی ہے۔

اس سے قبل اسرائیلی وزیر اعظم نتن یاہو کے دفتر نے اعلان کیا تھا کہ اسرائیل رمضان اور عید فصح کے دوران جنگ بندی میں توسیع کے لیے تیار ہے، بشرطیکہ حماس نصف اسرائیلی قیدیوں کو رہا کرے۔

اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر نے غزہ میں جنگ بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کا ذکر کیے بغیر حماس پر معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا اور کہا کہ اگر مذاکرات بے نتیجہ رہے تو اسرائیل 42 روزہ جنگ بندی کے بعد جنگ دوبارہ شروع کرسکتا ہے۔

واضح رہے کہ حماس اور صہیونی حکومت کے درمیان حالیہ جنگ بندی کی مدت 1 مارچ کو ختم ہوگئی ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *