
نئی دہلی: راجستھان کے ضلع بیوار میں چند مسلمانوں بشمول نابالغوں پر جنسی حملہ کے الزامات عائد کئے جانے کے بعد ایک مسجد، قبرستان اور ملزمین کے مکانات کو منہدم کرنے کی نوٹس جاری کردی گئی۔
16فروری کو وجئے نگر ٹاون میں دوسری برادری کی لڑکیوں پر جنسی حملہ اور بلیک میلنگ کے الزام میں 7 افراد بشمول 3 نابالغوں کے خلاف کیس درج کیا گیا تھا اور پھر انہیں گرفتار کرلیا گیا تھا۔ پولیس کی کارروائی کے بعد ہندوتوا گروپس نے احتجاج کیا اور بلڈوزر کارروائی کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے اسے لوجہاد قرار دیا۔ 21 فروری کو زعفرانی تنظیموں نے بند منانے کی اپیل کی اور ٹاون میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ منظم کیا۔ جنسی حملہ کیس میں گرفتار کئے گئے افراد پر اڈوکیٹس نے بھی اس وقت حملہ کردیا جب انہیں آمر عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔
گرفتاری کے تین دن بعد 20 فروری کو اس ٹاون کے راج نگر علاقہ میں واقع جامع مسجد کو بھی ایک نوٹس جاری کی گئی اور اس سے کہا گیا کہ وہ تین دن کے اندر مسجد کی ملکیت کے ثبوت کے دستاویزات پیش کرے۔ ویب سائٹ”دی وائر“ کے مطابق نوٹس میں کہا گیا کہ مقررہ مدت کے اندر ثبوت پیش نہ کرنے پر راجستھان بلدیات ایکٹ 2009 کے تحت کارروائی کی جائے گی جس کے لئے آپ خود ذمہ دار ہوں گے۔ دی وائر کے مطابق مسجد کے ساتھ ساتھ ایک مقامی قبرستان کو بھی نوٹس دی گئی ہے۔
وجئے نگر میونسیپلٹی کے ایگزیکیٹیو آفیسر پرتاب سنگھ نے بتایا کہ ہم نے ملزمین کے خاندانوں، جامع مسجد اور مقامی قبرستان کو بھی ایک نوٹس جاری کی ہے اور ان سے کہا ہے کہ وہ ملکیت کا ثبوت پیش کریں تاکہ یہ پتا چلایا جاسکے کہ آیا انہیں غیرقانونی طور پر تعمیر کیا گیا ہے۔ دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد ناجائز قبضہ کو ہٹانے کے بارے میں کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
سنگھ نے بتایا کہ ایک مقامی کیفے کو بھی میونسپلٹی نے ضبط کرلیا ہے جہاں ملزمین نے مبینہ طور پر متاثرین سے ملاقات کی تھی۔ اس کے اطراف ناجائز قبضوں کو ہٹادیا گیا ہے۔ وجئے نگر میونسپلٹی نے 10 ملزمین کے خاندانوں کو بھی نوٹس جاری کی ہے۔ یہ نوٹسیں 20 اور 21 فروری کو جاری کی گئی تھی اور خاندانوں سے کہا گیا ہے کہ وہ ان مکانات کے ملکیت کا ثبوت پیش کریں جہاں وہ رہتے ہیں۔
اگر دستاویزات پیش نہیں کئے گئے تو بلدیہ غیرقانونی تعمیرات اور ناجائز قبضوں کو ہٹانے کی کارروائی کرے گی اور اس کے تمام مصارف ملزمین کے خاندانوں سے وصول کئے جائیں گے۔ مقامی مسلمان یہ محسوس کررہے ہیں کہ انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے۔
ایک ملزم کے بھائی نے جو میکانک کی حیثیت سے کام کرتا ہے کہا کہ ہم نے پولیس کے ساتھ مکمل تعاون کیا اور اپنے بھائی کو عہدیداروں کے سامنے پیش کردیا۔ وہ بے قصور ہے یا مجرم ہے اِس کا فیصلہ عدالت کرے گی لیکن ہمارے مکانات کو نشانہ بنانا نامناسب ہے ہم نے کوئی جرم نہیں کیا ہے۔