شہید حسن نصراللہ کی بے مثال تشییع جنازہ سے حزب اللہ کی طاقت میں اضافہ ہوا، عرب تجزیہ کار

مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، روزنامہ “رائ الیوم” کے مدیر اور معروف فلسطینی تجزیہ نگار “عبدالباری عطوان” نے اپنے اداریے میں شہدائے مقاومت سید حسن نصر اللہ اور سید ہاشم صفی الدین کی شاندار تشییع جنازہ کو بے مثال قرار دیا۔

انہوں نے لکھا کہ اس موقع پر بیروت میں لاکھوں لوگوں کا اجتماع ان عرب  اور اسرائیلی تجزیہ نگاروں کے منہ پر طمانچہ ہے جو یہ کہتے تھے کہ حزب اللہ کی قیادت کی شہادت کے بعد لبنان میں اسلامی مزاحمت ختم ہو چکی ہے اور اپنی سابقہ پوزیشن پر واپس نہیں آئے گی۔ 

 عطوان نے مزید کہا کہ بیروت کے  اسٹیڈیم پر لاکھوں انسانوں کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر، مزاحمت کی عوامی مقبولیت اور طاقت کا اظہار تھا جس نے مصر کے جمال عبدالناصر کے جنازے میں لوگوں کی بے مثال موجودگی کی یاد تازہ کرائی ہے۔ 

انہوں نے لکھا کہ بدقسمتی سے عظیم مزاحمتی رہنماؤں کی آخری رسومات میں عرب سربراہان کی عدم موجودگی در حقیقت واشنگٹن اور تل ابیب میں اپنے آقاؤں کو ناراض نہ کرنے کا غلامانہ اعلان تھی۔

البتہ یہ عدم شرکت ثابت کرتی ہے کہ عرب حکمران امت مسلمہ کے خیر خواہ نہیں ہیں، یقیناً یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے، ہم ان لوگوں سے شہدائے مزاحمت کے احترام کی امید کیسے رکھ سکتے ہیں جو غزہ جنگ کے دوران خاموش تماشائی بنے بیٹھے رہے۔

 انہوں نے زور دیا کہ لبنان کی اسلامی مزاحمت اپنی طاقت کے ساتھ واپس آرہی ہے اور وہ پہلے سے زیادہ مضبوط شکل میں میدان میں لوٹ رہی ہے۔

شہید نصر اللہ کے ساتھی اور حزب اللہ تحریک کے موجودہ سیکرٹری جنرل شیخ نعیم قاسم نے سب سے پہلے امریکیوں کو مخاطب کیا: حزب اللہ یہ کبھی قبول نہیں کرے گی کہ تم اپنی پالیسیوں کے ذریعے لبنان پر قبضہ کرلو اور تم جنگ میں جو کچھ حاصل نہیں کر سکے، اسے فوجی دباؤ کے ذریعے بالکل بھی حاصل نہیں کر سکو گے۔

دوسرا یہ کہ مزاحمت ختم نہیں ہوئی ہے اور صہیونی دشمن کے ساتھ محاذ آرائی جاری رکھنے کے لیے ہم مکمل طور پر تیار ہیں۔ 

عطوان نے لکھا کہ شیخ نعیم قاسم نے اس بات پر بھی تاکید کی کہ فلسطین مزاحمت کا مرکز ہے، جو  امریکی صدر  کے فلسطینیوں کی جبری بے دخلی کے منصوبے کے خلاف کھڑی رہے گی۔

اس مضمون کے آخر میں کہا گیا ہے کہ شیخ نعیم قاسم کی فیصلہ کن تقریر اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ لبنان میں اسلامی مزاحمت کے ڈھانچے کو منظم کرنے اور اس کی افواج اور قائدین کی صفوں میں اتحاد کا عمل مکمل ہوچکا ہے اور نوجوان قوتیں اب صف کے پیچھے کھڑی ہیں اور اپنی کی قیادت کے اشارے کی منتظر ہیں۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *