’آسام میں مودی جی نے جملوں کا کارخانہ لگایا ہے‘، پی ایم مودی کے دورۂ آسام پر کانگریس صدر کھڑگے کا تلخ تبصرہ

ملکارجن کھڑگے نے کہا کہ آسام ریاست بی جے پی کے اراضی مافیا کے ذریعہ بدعنوانی، نفرت اور بدتر حکمرانی کا نتیجہ برداشت کرنے پر مجبور ہے، عوام ایک سال بعد کانگریس کی حکومت بنوا کر اپنا جواب دے گی۔

<div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر <a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div><div class="paragraphs"><p>ملکارجن کھڑگے، تصویر <a href="https://x.com/INCIndia">@INCIndia</a></p></div>

ملکارجن کھڑگے، تصویر@INCIndia

user

وزیر اعظم نریندر مودی آج آسام کے 2 روزہ دورے پر پہنچے ہیں۔ ان کے اس دورہ کے پیش نظر کانگریس نے ریاست کے موجودہ حالات اور حقائق کو سامنے رکھتے ہوئے حملہ کیا ہے۔ کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے نے تو پی ایم مودی کو ہدف تنقید بناتے ہوئے تلخ تبصرہ کیا ہے۔ انھوں نے کہا ہے کہ ’’آسام میں مودی جی نے جملوں کا کارخانہ لگایا ہے، جس کے کارساز بی جے پی کے سب سے بدعنوان وزیر اعلیٰ ہیں۔‘‘

یہ تبصرہ ملکارجن کھڑگے نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر کیے گئے ایک پوسٹ میں کیا ہے۔ اس پوسٹ میں انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’حال ہی میں آسام میں کانگریس کے لیڈروں پر سیاسی اور جسمانی دونوں طرح سے حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں کا جواب عوام ایک سال بعد کانگریس کی حکومت بنوا کر دے گی۔‘‘ ساتھ ہی وہ یہ بھی لکھتے ہیں کہ ’’آسام ریاست بی جے پی کے اراضی مافیا کے ذریعہ بدعنوانی، نفرت اور بدعنوانی کا نتیجہ برداشت کرنے پر مجبور ہے۔‘‘

ملکارجن کھڑگے نے آسام کے موجودہ مسائل کا تذکرہ کرتے ہوئے اپنے پوسٹ میں لکھا ہے کہ ’’نوجوانوں کی بے روزگاری، چائے باغان کے اہلکاروں کی لاچاری، غیر قانونی بیرون ملکی شہریوں کے ایشوز پر عزت مآب سپریم کورٹ کی پھٹکار اور بی جے پی کا دوغلاپن سبھی جانتے ہیں۔ ترقی کے ہر پیمانے پر اور اقتصادی نظریہ سے ریاست پچھڑ گیا ہے۔‘‘ انھوں نے اپنی بات ختم کرتے ہوئے یہ بھی لکھا ہے کہ ’’آسام کے 3.5 کروڑ لوگ بے حد ناراض ہیں۔ مودی جی کا کوئی بھی جملہ اب ان کے غصے کو ٹھنڈا نہیں کر سکتا۔ آسام اور شمال مشرق میں تبدیلی یقینی ہے۔‘‘

قابل ذکر ہے کہ آج کانگریس کے کچھ سرکردہ لیڈران نے ایک پریس کانفرنس بھی کیا تھا جس میں آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما کو کٹہرے میں کھڑا کیا گیا تھا۔ پریس کانفرنس سے کانگریس رکن پارلیمنٹ رقیب الحسین نے بھی خطاب کیا تھا۔ انھوں نے نامہ نگاروں سے کہا تھا کہ ’’2016 میں وزیر مالیات رہتے ہوئے ہیمنت بسوا سرما نے الزام عائد کیا تھا کہ ترون گگوئی کی حکومت نے ریاست میں مفاد عامہ کی اتنے منصوبے چلائے، جس سے ریاست 10 ہزار کروڑ روپے کے قرض میں گیا۔ ایسے میں ہم کیسے مفاد عامہ والے منصوبے نافذ کریں گے؟‘‘ وہ مزید کہتے ہیں کہ ’’سچائی یہ ہے کہ آج جب ہیمنت بسوا سرما وزیر اعلیٰ ہیں تب آسام جیسی ریاست پر 1.5 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ کا قرض ہے۔ ریاست کی معاشی حالت ایسی کر دی ہے کہ عوام کو بہت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔‘‘ ہیمنت بسوا سرما کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے رقیب الحسین کہتے ہیں کہ ’’جو ہیمنت بسوا سرما مفاد عامہ کے منصوبوں کے لیے 10 ہزار کروڑ روپے کا قرض لینے کی مخالفت کر رہے تھے، وہی آج وزیر اعلیٰ کے طور پر 10 ہزار کروڑ روپے کا سود دے رہے ہیں۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *