زیلنسکی صدر کا عہدہ چھوڑنے کے لیے تیار لیکن رکھی شرط، یوکرین کی معدنی دولت پر حق چاہتا ہے امریکہ

ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کو ‘ناٹو’ کے رکن کے بدلے صدر کا عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔ روس کا کہنا ہے کہ یوکرین امن چاہتا ہے تو اسے ناٹو میں شامل ہونے کی خواہش چھوڑنی پڑے گی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div><div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی ایک شرط پر اپنے عہدہ سے استعفیٰ دینے کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے اتوار کو کہا کہ وہ اپنے ملک کو ‘ناٹو’ کے رکن کے بدلے صدر کا عہدہ چھوڑ سکتے ہیں۔ زیلنسکی کا یہ بیان جنگ بندی اور امن کے لحاظ سے کافی اہمیت کا حامل مانا جا رہا ہے۔ دراصل روس کا کہنا ہے کہ یوکرین امن چاہتا ہے تو اسے ناٹو میں شامل ہونے کی خواہش چھوڑنی پڑے گی۔ وہیں یوکرینی صدر ناٹوں کے رکن کے بدلے اپنا عہدہ چھوڑنے کو تیار ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق زیلنسکی نے کہا ہے کہ وہ طویل عرصے تک صدر بنے رہنے کے خواہشمند نہیں ہیں اور ان کے ملک کو ناٹو سے جوڑ لیا جاتا ہے تو وہ فوری طور پر اپنا عہدہ چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے زور دیا کہ ان کے اس قدم سے یوکرین میں امن بحال ہوتا ہے تو وہ ایسا کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔ دراصل ڈونالڈ ٹرمپ کے صدر بننے کے بعد سے زلینسکی امریکہ کے کردار کو لے کر کافی فکر مند ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ روس کا ساتھ دے رہے ہیں۔ وہیں دوسری طرف ٹرمپ نے بھی یوکرین کی مدد کی خاطر شرط رکھ دی ہے۔ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ یوکرین کی مدد تب کی جائے گی جب وہ اپنی معدنی دولت پر امریکہ کو حق دے گا۔

اس درمیان امریکہ نے یوکرین پر دباؤ ڈالا ہے کہ وہ اقوام متحدہ میں پیش یورپی ممالک کی حمایت والی اپنی اس قرار داد کو واپس لے جس میں یوکرین سے روسی فوج کو فوری طور پر بلانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایک امریکی افسر اور ایک سفارت کار نے اتوار کو یہ اطلاع دی۔ دو سفارت کاروں نے بتایا کہ یوکرین نے اپنے مسودہ قرار کو واپس لینے سے انکار کر دیا ہے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اس پر پیر کو ووٹنگ کرے گی۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *