’آسام کے وزیر اعلیٰ بزنس ٹائیکون کس طرح بن گئے؟‘ کانگریس کا پی ایم مودی سے سوال

جتیندر سنگھ نے کہا کہ ’’کیا پی ایم مودی جانتے ہیں کہ ان کے چہیتے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما آسام کے اندر کیا کر رہے ہیں، آسام میں جاری بدعنوانی پر کیا نریندر مودی کارروائی کریں گے؟‘‘

<div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورو گگوئی</p></div><div class="paragraphs"><p>پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورو گگوئی</p></div>

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورو گگوئی

user

کانگریس نے آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما پر بدعنوانی کے ذریعہ اپنی سلطنت کھری کرنے کا الزام عائد کیا اور کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کو ریاست کے دورہ پر یہ بتانا چاہیے کہ کیا وہ ہیمنت بسوا سرما کے خلاف معاملوں کو لے کر کارروائی کریں گے؟ پارٹی جنرل سکریٹری اور آسام انچارج جتیندر سنگھ نے ریاست کے سینئر کانگریس لیڈران کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے یہ دعویٰ بھی کیا کہ آسان کے وزیر اعلیٰ اب ایک ’بزنس ٹائیکون‘ (بڑے کاروباری) بن چکے ہیں۔

دراصل وزیر اعظم نریندر مودی پیر کے روز آسام کے جھمور بندنی میں حصہ لیں گے، جو ایک ثقافتی تقریب ہے۔ اس میں 8000 فنکار جھمور رقص میں حصہ لیں گے۔ پی ایم مودی کے اسی دورہ کو پیش نظر رکھتے ہوئے کانگریس نے پریس کانفرنس میں کچھ اہم باتیں سامنے رکھیں۔ اس پریس کانفرنس میں لوک سبھا میں کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گگوئی، آسام ریاستی کانگریس کمیٹی کے صدر بھوپین بورا، ریاستی اسمبلی میں حزب اختلاف کے قائد دیوورت سیکیا، رکن پارلیمنٹ رقیب الحسین اور کانگریس کے شریک انچارج منوج چوہان موجود تھے۔

جتیندر سنگھ نے اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’آج وزیر اعظم نریندر مودی آسام جا رہے ہیں، لیکن کیا وہ جانتے ہیں کہ ان کے چہیتے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسوا سرما آسام کے اندر کیا کر رہے ہیں؟ آسام میں جاری بدعنوانی پر کیا نریندر مودی کارروائی کریں گے؟‘‘ انھوں نے دعویٰ کیا کہ ’’آسام میں چائے باغان کے مالکان کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ وزیر اعلیٰ کے قریبی، ان کے اہل خانہ چائے باغان خرید رہے ہیں، چائے باغان چلانے والی بڑی کمپنیوں کے مالک آسام سے چلے گئے اور ہیمنت بسوا سرما چائے باغانوں کو ختم کر تجارت کرنا چاہتے ہین۔‘‘

جتیندر سنگھ نے پریس کانفرنس کے دوران الزام عائد کیا کہ ہیمنت بسوا شرما کی بیوی ‘ایلیفینٹ کوریڈور‘ میں ’وانی گرین ریزارٹ‘ چلا رہی ہیں۔ ساتھ ہی انھوں نے سوال کیا کہ ’’کیا انھوں نے وہاں پر ریزارٹ چلانے کی اجازت لی ہے؟‘‘ پھر وہ وزیر اعظم سے مخاطب ہوتےہوئے پوچھتے ہیں کہ ’’کیا وزیر اعظم جی آپ کی اس میں رضامندی ہے؟‘‘ انھوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ وزیر اعظم مودی نے آسام کے وزیر اعلیٰ کو ایسا کون سا جادو کا چراغ پکڑا دیا جو وہ ’بزنس ٹائیکون‘ بن گئے۔ وہ یہ سوال بھی کرتے ہیں کہ کیا وزیر اعظم نریندر مودی کی ایجنسیاں اس معاملے کی جانچ کر رہی ہیں؟

اس پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے گورو گگوئی نے کہا کہ ’سروانند سونووال کو ہٹا کر ہیمنت بسوا سرما خود وزیر اعلیٰ بن گئے، کیا اب ان کے ساتھ بھی یہی ہونے والا ہے؟ شاید وزیر اعظم کے من میں ان کی ایمانداری اور قیادت کو لے کر سوال ہے۔ ہیمنت بسوا سرما اپنی کرسی بچانے کے لیے کسی حد تک جا سکتے ہیں۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ جس طرح سے جھارکھنڈ کے لوگوں نے ہیمنت بسوا سرما کو مسترد کر دیا، اسی طرح 12 ماہ بعد آسام کی عوام بھی وہی کرنے والی ہے۔ بھوپین بورا نے کہا کہ کئی طبقات کو قبائلی زمرہ میں شامل کرنے کا وعدہ کیا گیا تھا، لیکن انھیں دھوکہ دیا گیا ہے۔


[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *