
نئی دہلی: شفیق انصاری (55 سالہ) کو عصمت ریزی کے الزام سے بری کردیا گیا۔ مدھیہ پردیش کے ضلع رائے گڑھ میں ایک خاتون نے اس پر چار سال قبل عصمت ریزی کے الزامات لگائے تھے، جس پر اُس کے خلاف کیس درج کیا گیا۔
اُسی جیل بھیجا گیا اور اُس کے گھر کو منہدم بھی کردیا گیا۔ شفیق انصاری کو بَری کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ خاتون نے اُس کے خلاف عصمت ریزی کے الزامات اس لیے لگائے کیوں کہ اُس خاتون کے گھر کو شفیق انصاری کی شکایت پر منہدم کردیا گیا تھا۔
جج چتریندر سنگھ سولنکی نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ استغاثہ اس حقیقت کو ثابت کرنے میں پوری طرح ناکام رہا کہ شفیق انصاری نے اپنے گھر موقوعہ وارڈ نمبر 3 امن کھیل سارنگ پور تحت پولیس اسٹیشن سارنگ پور علاقہ میں مستغیثہ کو ”غلط طور پر محروس رکھا اور اسے کسی بھی سمت بڑھنے سے روکا اور اس کی مرضی یا رضامندی کے بغیر جنسی ارتباط باہمی کرتے ہوئے عصمت ریزی کی۔“
عدالت نے شفیق انصاری کو تعزیراتِ ہند کی دفعات 342، 376، 506 پارٹ 2، 1860 اور ملزم اقبال اور محمد احسان کو بھی تعزیراتِ ہند کی دفعات 341، 353 اور 212 کے تحت الزامات سے بری کردیا۔ شفیق انصاری کے خلاف جو ضلع راج گڑھ کے سارنگ پور علاقہ سے کونسلر تھا، مقامی پولیس نے کیس درج کیا تھا۔ اس کے بیٹے اور بھائی کے خلاف بھی عہدیداروں کو ڈیوٹی انجام دینے سے روکنے کے الزامات پر کیس درج کیا گیا اور انہیں گرفتار بھی کرلیا گیا تھا۔
بعد ازاں مارچ 2022 میں حکام نے یہ الزام لگاتے ہوئے اس کے شاندار گھر کو منہدم کردیا کہ یہ قانونی ضابطوں کی تکمیل کے بغیر تعمیر کیا گیا تھا۔ شفیق انصاری نے تین مہینے جیل میں گزارے، جس کے بعد اندور ہائی کورٹ نے ان کی ضمانت منظور کی۔ اس کے بیٹے اور بھائی کی بھی ضمانت پر رہائی عمل میں آئی۔
شفیق انصاری نے کہا کہ عصمت ریزی کے الزام اور اس کے گھر کو منہدم کرائے جانے کے نتیجہ میں اس کی ساکھ کو نقصان پہنچا اور یہ باتیں نہایت تکلیف دہ رہیں، تاہم اسے مقامی عوام کی بڑے پیانہ پر تائید حاصل ہوئی۔ اسی وجہ سے اس کی اہلیہ نے جولائی 2022 میں بلدی انتخابات میں ایک کونسلر کی حیثیت سے جیل حاصل کی۔ جج سولنکی نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ ملزم انصاری کے گھر پر متعلقہ وقت متاثرہ کی موجودگی خود مشکوک ہے۔
اس دعویٰ کے بارے میں کہ ملزم نے متاثرہ کے ساتھ جنسی ارتباط کیا، کوئی طبّی یا سائنٹفک شہادت پیش نہیں کی گئی۔ متاثرہ نے واقعہ کے تعلق سے شوہر کو مطلع کرنے میں تاخیر یا رپورٹ درج کروانے میں تاخیر کے بارے میں کوئی اطمینان بخش وجہ نہیں بتائی۔
اس سے یہ نظریہ قائم ہوتا ہے کہ متاثرہ نے اپنے گھر کے انہدام کی وجہ سے شفیق انصاری کے خلاف عصمت ریزی کی رپورٹ درج کرائی۔ نتیجتاً یہ بات ثابت نہیں ہوتی ہے کہ ملزم شفیق انصاری نے متاثرہ کو غلط طور پر روکے رکھا، اس کی عصمت ریزی کی اور خوف و دہشت پھیلانے کے لیے اسے ہلاک کردینے کی دھمکی دی۔