
حیدرآباد کے ملک پیٹ علاقے میں موسیٰ ندی پروجیکٹ کے تحت ہونے والے انہدامات کے خلاف مقامی رہائشیوں میں شدید ناراضگی دیکھی گئی۔ حیدرآباد میٹرو پولیٹن ڈیولپمنٹ اتھارٹی (HMDA) کی جانب سے ندی کی بحالی کے لیے تجاوزات ہٹانے کی مہم میں تیزی لائی گئی ہے، جس پر مقامی افراد نے سخت احتجاج کیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت کی جانب سے متاثرہ خاندانوں کو مناسب بحالی کی سہولت فراہم نہیں کی جا رہی۔ ان کے مطابق، ہر مکان میں 4 سے 6 خاندان رہائش پذیر تھے، لیکن حکومت فی مکان صرف ایک ڈبل بیڈ روم گھر دینے کی پیشکش کر رہی ہے، جو سراسر ناانصافی ہے۔
ریاستی حکومت نے موسیٰ پروجیکٹ کو ترجیح دیتے ہوئے 2030 تک اس کی تکمیل کا ہدف مقرر کیا ہے۔ اس منصوبے کے تحت ملنا ساگر سے موسیٰ ندی میں صاف پانی کی فراہمی کے لیے ایک بڑی پائپ لائن کی تعمیر کے لیے ٹینڈرز بھی جاری کر دیے گئے ہیں۔
حکومت کا مؤقف ہے کہ تمام بے گھر افراد کو مکمل مدد اور بحالی کی سہولت دی جا رہی ہے۔ تاہم، عوامی دباؤ کے باوجود انتظامیہ اپنی مہم جاری رکھنے کے حق میں ہے۔ بی جے پی کے چند رہنماؤں نے بھی اس منصوبے کی حمایت کی ہے اور اسے شہر کی ترقی کے لیے ضروری قرار دیا ہے۔
اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ آیا حکومت عوامی خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہر بے گھر خاندان کے لیے علیحدہ رہائش فراہم کرے گی یا نہیں؟ اس معاملے پر مزید پیشرفت جلد متوقع ہے۔