
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے اپنے ایک اہم فیصلے میں واضح کیا ہے کہ اگر کسی خاتون کے شوہر یا سسرال والے جہیز کا مطالبہ نہ کریں لیکن اس کے ساتھ ظلم و زیادتی کریں یا جسمانی و ذہنی تشدد کا نشانہ بنائیں تو ان کے خلاف تعزیرات ہند (IPC) کی دفعہ 498A کے تحت قانونی کارروائی کی جا سکتی ہے۔
عام طور پر یہ سمجھا جاتا ہے کہ یہ قانون صرف جہیز کے مطالبے سے جڑے معاملات کے لیے نافذ ہوتا ہے لیکن سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اس تصور کو مسترد کر دیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ دفعہ 498A کا مقصد خواتین کو صرف جہیز کی مانگ پر ہونے والے ظلم سے بچانا نہیں بلکہ گھریلو تشدد اور کسی بھی قسم کی زیادتی سے محفوظ رکھنا ہے۔
جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس پرسنا بی ورلے پر مشتمل بینچ نے کہا کہ دفعہ 498A کے تحت جرم کا بنیادی عنصر “ظلم” ہے جو صرف جہیز کی مانگ تک محدود نہیں۔ اگر کسی خاتون کو سسرال میں جسمانی یا ذہنی طور پر ہراساں کیا جاتا ہے تو یہ بھی اس دفعہ کے تحت جرم تصور کیا جائے گا۔
عدالت ایک ایسی درخواست پر غور کر رہی تھی جس میں ایک شخص اور اس کی والدہ کے خلاف 498A کے تحت درج مقدمہ ختم کرنے کی استدعا کی گئی تھی۔ درخواست گزار پر الزام تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو مارا پیٹا اور گھر سے نکال دیا جبکہ خاتون نے بارہا سسرال واپس جانے کی کوشش کی لیکن اسے داخلے کی اجازت نہیں دی گئی۔
آندھرا پردیش ہائی کورٹ نے مذکورہ شخص کے خلاف مقدمہ خارج کر دیا تھا یہ کہتے ہوئے کہ اس پر جہیز کے لیے ہراساں کرنے کا کوئی الزام نہیں ہے۔ تاہم خاتون نے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی جس پر عدالت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو مسترد کر دیا۔
سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ IPC کی دفعہ 498A میں “ظلم” کی جامع تشریح کی گئی ہے، جو جسمانی اور ذہنی دونوں طرح کے نقصان کو شامل کرتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ کسی عورت کو ذہنی طور پر ہراساں کرنا اسے ناپسندیدہ حالات میں مجبور کرنا یا اس کی صحت پر منفی اثر ڈالنا بھی اس قانون کے دائرے میں آتا ہے۔