
سوال :- کیا واقعی نظر لگ جاتی ہے ؟ ( عبدالعظیم، ناندیڑ)
جواب:- ﷲ تعالیٰ نے جیسے مختلف اشیاء میں صلاحیت اور تاثیر رکھی ہے ، اسی طرح انسانی نظر میں ایک خاص قوت ہے؛ چنانچہ بعض دفعہ کسی شئی کو گہری نظر سے دیکھنے اور اس کے بھا جانے کی صورت میں نظر لگ جاتی ہے اور اس شئی یا شخص پر مضر اثر مرتب ہوتا ہے ،
آپ ا نے فرمایا : نظر لگنا حق ہے: العین حق (ابو داؤد، حدیث نمبر: ۳۸۸۰)،نظر لگنے کے لئے یہ ضروری نہیںکہ دیکھنے والے نے بری نیت سے دیکھا ہو ، نظر تو بعض مرتبہ ماں باپ کی بھی لگ جاتی ہے؛ اس لئے اس سے بدگمان نہیں ہونا چاہئے ۔
رسول اﷲ علیہ وسلم نے نظر کے اثر کو دور کرنے کا طریقہ بھی بتایا کہ جس کے بارے میں خیال ہوکہ اس کی نظر لگی ہوگی ، وہ وضوء یا غسل کرے اور اس کے وضوء یا غسل کے استعمال شدہ پانی کو ایک برتن میں جمع کیا جائے اور جس کو نظر لگ گئی ہو اس کو اس سے غسل دیا جائے ،
اس سلسلہ میں سنن ابو داؤد میں حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی روایت ہے جس میں وضوء کا ذکر ہے اور مسلم میں حضرت عبد اللہ بن عباس ص کی روایت میں غسل کا تذکرہ ہے ۔ (ابو داؤد، حدیث نمبر: ۳۸۷۹)