بنگلہ دیش: نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے خلاف کارروائی کیوں؟

[]

دنیا کے 170 سے زائد رہنماوں اور نوبل انعام یافتگان نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم پر زور دیا ہے کہ وہ نوبل امن انعام یافتہ محمد یونس کے خلاف قانونی کارروائی نہ کریں۔

بنگلہ دیش: نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے خلاف کارروائی کیوں؟
بنگلہ دیش: نوبل انعام یافتہ محمد یونس کے خلاف کارروائی کیوں؟
user

Dw

دنیا بھر کے 176رہنماوں اور نوبل انعام یافتگان نے بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ پر زور دیا ہے کہ وہ پروفیسر محمد یونس کے خلاف قانونی کارروائی معطل کر دیں، جنہیں مائیکرو کریڈٹ کے ذریعہ غریبوں کی مدد کرنے میں ان کی نمایاں خدمات کے لیے سن 2006 میں امن کا نوبل انعام دیا گیا تھا۔ ان کے اس اقدام کے لیے انہیں “غریبوں کا بینکر” بھی کہا جاتا ہے۔

سابق امریکی صدر براک اوبامہ اور اقوام متحدہ کے سابق سکریٹری جنرل بان کی مون سمیت درجنوں رہنماوں اور نوبل انعام یافتگان نے ایک کھلے خط میں کہا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں جمہوریت اور انسانی حقوق کو درپیش حالیہ خطرات پر انتہائی فکر مند ہیں۔

انہوں نے لکھا ہے، “انسانی حقوق کو درپیش خطرات میں سے ایک جس نے موجودہ تناظر میں ہمیں فکرمند کردیا ہے، پروفیسر محمد یونس کا معاملہ ہے۔ ہم اس بات سے پریشان ہیں کہ انہیں نشانہ بنایا گیا ہے اور ہم سمجھتے ہیں کہ انہیں عدالتی طورپرمسلسل ہراساں کیا جا رہا ہے۔” عالمی رہنماوں نے خط میں مزید کہا ہے کہ،”ہمیں یقین ہے کہ ان کے خلاف عائد بدعنوانی اور لیبر قوانین کے تحت دائر مقدمات کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد وہ بری ہو جائیں گے۔”

وزیر اعظم شیخ حسینہ کا سخت ردعمل

بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے عالمی رہنماوں کی طرف سے اس کھلے خط پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے 83 سالہ نوبل امن یافتہ محمد یونس پر “بھیک مانگنے” کا الزام لگایا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بین الاقوامی ماہرین اور وکلاء کو بنگلہ دیش آنے اور محمد یونس کے خلاف قانونی کارروائی کا جائزہ لینے نیز ان کے خلاف الزامات سے متعلق دستاویزات کی جانچ کے لیے خوش آمدید کہیں گی۔

شیخ حسینہ نے مزید کہا، “اگر وہ ماہرین اور وکلاء کو بھیجیں تو اور بھی بہت سی چیزیں سامنے آئیں گی جو ابھی رہ گئی ہیں۔ ” خیال رہے کہ جہاں بیشتر مغربی دنیا پروفیسر محمد یونس کو مائیکرو کریڈٹ کے ذریعہ چھوٹے قرض دے کر غریب عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کے لیے ان کی تعریف کرتی ہے وہیں شیخ حسینہ انہیں “عوام کا دشمن”سمجھتی ہیں۔ انہوں نے پروفیسر یونس کو بارہا “غریبوں کا خون چوسنے والا ” قرار دیا اور ان کے گرامین بینک پر حد سے زیادہ شرح سود وصول کرنے کا الزام لگایا ہے۔

محمد یونس کون ہیں؟

پروفیسر محمد یونس نے 1983میں بنگلہ دیش میں “گرامین بینک” بینک کی بنیاد رکھی، جو ایسے کاروباری افراد کو چھوٹے قرضے دیتا ہے، جنہیں عام طور پر بڑے بینک قرض نہیں دیتے یا قرض کے لیے اہل قرار نہیں دیتے۔ گرامین بینک نے لوگوں کو غربت سے نکالنے میں کامیابی حاصل کی اور کئی دیگر ملکوں میں بھی اس کی تقلید کرتے ہوئے مائیکرو فائناسنگ کو اپنایا گیا۔

شیخ حسینہ کی حکومت نے سن 2008 میں اقتدار میں آنے کے بعد محمد یونس کے خلاف تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا۔ وہ اس وقت مشتعل ہوگئیں جب نوبل امن انعام یافتہ یونس نے ایک سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کیا، حالانکہ انہوں نے اپنے اس منصوبے کو عملی شکل نہیں دی۔

شیح حسینہ پر اپنے مخالفین کو کچلنے کے الزامات

یہ نئی پیش رفت ایسے وقت ہوئی ہے جب بنگلہ دیش کے عام انتخابات میں اب صرف چار ماہ رہ گئے ہیں اور شیخ حسینہ پر آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے دباو بڑھتا جارہا ہے۔ شیخ حسینہ پر اپنے مخالفین کو کچلنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔ محمد یونس پر بھی ماضی میں کئی مقدمات دائر کیے جاچکے ہیں۔

سن 2011 میں بنگلہ دیش کی مرکزی بینک نے یونس کو گرامین بینک سے زبردستی باہر کردیا تھا۔ اس نے دلیل دی تھی کہ یونس سبکدوشی کی عمر 60 سال کے بعد بھی کام کررہے تھے۔ سن 2013 میں محمد یونس پربیرون ملک ہونے والی آمدنی پر ٹیکس چوری کے الزامات عائد کیے گئے۔ یہ آمدنی غالباً انہوں نے نوبل انعام کی رقم اور ایک کتاب کی رائلٹی سے حاصل کی تھی۔ محمد یونس کے وکیل عبداللہ المامون کا کہنا ہے کہ یہ تمام کیسز بے بنیاد ہیں اور سیاسی اغراض پر مبنی ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *