
نئی دہلی: اترپردیش کے ضلع مین پوری میں 40 سالہ ساجد کو زندہ جلادیا گیا کیونکہ اُس نے گاؤں کے سابق سرپنچ بھولایادو کے خلاف اپنی بیوی کے اغواء اور اجتماعی عصمت ریزی کے الزام میں درج کرائی گئی ایف آئی آر واپس لینے سے انکار کردیا تھا۔
منگل کے روز ساجد کی جلی ہوئی لاش جو ناقابل شناخت ہوچکی تھی‘کھیتوں میں پائی گئی۔ دو دن بعد اس کے کیس کی سماعت عدالت میں ہونے والی تھی۔ اطلاعات کے مطابق متوفی پر ڈیزل ڈال کر زندہ جلادیا گیا۔ یادو کے ساتھیوں نے اُسے بلایا تھا اور اس پر حملہ کیا تھا۔ کلیرین کی اطلاع کے مطابق ساجد کے والد عاشق علی نے اِس وحشیانہ قتل کے لئے یادو کو موردِ الزام ٹھہرایا۔
انہوں نے سابق سرپنچ کے خلاف اغواء اور اجتماعی عصمت ریزی کے کیس کا حوالہ دیا۔ انہوں نے نامہ نگاروں کے سامنے روتے ہوئے کہا کہ اب میری کیا خواہش ہوسکتی ہے۔ میں مرجانا چاہتا ہوں۔ میرے لڑکے کو ہلاک کردیا گیا ہے۔ میں زندہ رہ کر کیا کروں گا۔ میرے لڑکے کی لاش جلادی گئی تاکہ اُس کی شناخت نہ ہوسکے۔ اُس کی بیوی کی اجتماعی عصمت ریزی کا کیس پہلے سے عدالت میں ہے۔
ملزمین عدالت کے باہر تصفیہ کرنے کے لئے ہم پر دباؤ ڈال رہے تھے۔ سابق سرپنچ نے کیس واپس لینے کے لئے رقم کی پیش کش بھی کی تھی لیکن ہم نے انکار کردیا تھا۔ عصمت ریزی واقعہ کے بارے میں بتاتے ہوئے ساجد کی بیوی نے کہا کہ جون 2022میں اسے کھانا پکانے کے لئے گھر پر طلب کرنے کے بعد اس کی اجتماعی عصمت ریزی کی گئی تھی۔
اخبار ٹائمز آف انڈیا نے اس کے حوالہ سے بتایا کہ سرپنچ نے مجھے کھانا پکانے کے لئے اپنے گھر پر بلایا تھا اور اپنے دو ساتھیوں کے ساتھ مل کر میری عصمت ریزی کی تھی۔ دوسرے دن جب میں شکایت درج کرانے پولیس اسٹیشن جارہی تھی تو اُس نے مجھے اغواء کرلیا اور 4 مہینے 10 دن تک مجھے اپنے گھر میں قید رکھا۔ ہم نے اس کے خلاف کیس درج کرایا تھا جو اب مقامی عدالت میں ہے۔
اس نے میرے شوہر پر دباؤ ڈالا تھا تاکہ ہم تصفیہ کرلیں لیکن ہم نے انکار کردیا۔ وہ میرے بھائی کو ہلاک کرنے کی بھی دھمکیاں دے رہا ہے۔ ساجد اور اس کے ارکان خاندان کی بار بار التجاؤں پر اسے اغوا کرنے والوں نے رہا کیا۔ عاشق علی نے بتایا کہ انہوں نے اغوا کے بارے میں مقامی پولیس میں شکایت درج کرائی تھی لیکن کسی نے ان کی شکایت پر توجہ نہیں دی تھی۔ پھر انہوں نے سٹی پولیس میں شکایت درج کرائی جس کے بعد ان کی بہو کو رہا کیا گیا تھا۔
عصمت ریزی کیس میں ساجد کی بیوی کے وکیل مہندر بھردواج نے کہا کہ عصمت ریزی اور اغوا کے الزام میں شکایت درج کرائی گئی تھی بعدازاں عصمت ریزی کا الزام ایف آئی آر سے نکال دیا گیا تھا۔ بہرحال عدالت نے وکیل کے احتجاج پر اجتماعی عصمت ریزی کی دفعہ ایف آئی آر میں شامل کرنے کا حکم دیا تھا۔ یہ کیس ابھی بھی جاری ہے۔ قتل کے بارے میں مین پوری کے اے ایس پی راہول مٹھاس نے کہا کہ لاش ملنے کے فوری بعد اسے پوسٹ مارٹم کے لئے بھیجا گیا۔ جامع تحقیقات جاری ہیں اور ضروری کارروائی کی جائے گی۔