مہر خبررساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق، سپاہ پاسداران انقلاب کی فضائیہ کے سربراہ جنرل علی حاجی زادہ نے طوفان الاقصی میں اسرائیل کی شکست کو ناقابل تلافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر کو مقاومت کے ہاتھوں صہیونی حکومت کو جو نقصان پہنچا ہے، وہ کسی بھی طرح پورا نہیں کیا جا سکتا۔ طوفان الاقصی آپریشن کی منصوبہ بندی حماس نے کی۔
جنرل حاجی زادہ نے مزید کہا کہ صہیونی حکومت ظلم اور جبر کی بنیاد پر کھڑی تھی اور اس نے اپنی طاقت کے بارے میں ایک غیر حقیقی تصور قائم کر رکھا تھا۔ تاہم حقیقت یہ ہے کہ وہ نہ تو طوفان الاقصی آپریشن کو روک سکی اور نہ ہی جنگ بندی کے مذاکرات میں کوئی برتری حاصل کرسکی۔ اگرچہ فلسطین نے اس جدوجہد میں بڑی تعداد میں شہداء دیے، لیکن اس کے بعد عالمی سطح پر بیداری اور شعور میں اضافہ ہوا، جو فلسطین کے لیے ایک بڑی کامیابی اور اسرائیل کے لیے ایک ناقابل تلافی شکست ہے۔
انہوں نے اسرائیل کی جانب سے ایرانی قونصل خانے پر حملے کو اس کی ایک بڑی غلط فہمی قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل یہ گمان کررہا تھا کہ ایران جنگ سے گریز کے باعث کوئی براہ راست کارروائی نہیں کرے گا، لیکن یہ اندازہ غلط ثابت ہوا۔ ایران نے وعدہ صادق 1 اور 2 کے ذریعے صہیونی حکومت کو دندان شکن جواب دیا۔ دنیا کی سب سے بڑی بیلسٹک میزائل کارروائی اسلامی جمہوریہ ایران نے انجام دی، جو اس کی عوام اور نظام کے دفاعی صلاحیتوں کا واضح ثبوت ہے۔
سردار حاجی زادہ نے طوفان الاقصی آپریشن کے اثرات پر بات کرتے ہوئے کہا کہ 7 اکتوبر 2023 کے بعد صہیونی حکومت کی زوال پذیری کا آغاز ہوا اسی لئے امریکہ نے معاملات کی باگ ڈور اپنے ہاتھ میں لے لی۔ چار امریکی بحری بیڑے بحیرہ روم اور بحیرہ احمر کے ساحلوں پر تعینات کیے گئے، جن کا مقصد بیلسٹک میزائل حملوں سےاسرائیل کا دفاع کرنا تھا۔
جنرل علی حاجی زادہ نے گزشتہ چھ ماہ میں سپاہ پاسداران کی فضائیہ میں ہونے والی پیش رفت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس عرصے کے دوران ایرانی فورسز نے خود کو مکمل طور پر جدید خطوط پر استوار کیا، جبکہ دشمن کی عسکری صلاحیتوں میں واضح کمی دیکھی گئی۔