غزہ میں عوام کی واپسی اسرائیل کی شکست/یمن کے خلاف کوئی فوجی اتحاد کامیاب نہیں ہوسکتا، یمنی تجزیہ کار

مہر خبررساں ایجنسی کے مطابق، طوفان الاقصی کے بعد یمنی فوج نے بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں صہیونی اور امریکی اتحاد کی کشتیوں اور بحری جہازوں کو کامیابی کے ساتھ نشانہ بناکر اقتصادی اور دفاعی طور پر شدید نقصان پہنچایا۔ امریکہ نے یمنی فوج کے حملوں کا مقابلہ کرنے کے لئے خطے اور عالمی سطح پر متعدد ممالک کے ساتھ فوجی اتحاد تشکیل دیا تاہم یمنی فوج کے حملوں کا سلسلہ نہ رک سکا۔

یمنی فوج اور انصاراللہ کی دفاعی طاقت کے سامنے صہیونی حکومت اور امریکہ مکمل ناکام رہے۔ غزہ میں حماس کے ساتھ صہیونی حکومت کی جنگ بندی کی ایک وجہ سے یمنی فوج کے حملے تھے۔

یمن کی جانب سے فلسطین کی حمایت کے حوالے سے یمنی تجزیہ کار طالب الحسنی نے کہا کہ غزہ کی جنگ میں یمنی محاذ کی شرکت کوئی نئی بات نہیں۔ فلسطین کا دفاع ہمیشہ سے یمن کی پالیسی کا حصہ رہا ہے۔ یمن نے کبھی بھی فلسطینی کاز پر سودے بازی نہیں کی۔

طالب الحسنی نے مزید کہا کہ انصار اللہ کے سربراہ سید عبدالملک بدرالدین الحوثی نے حالیہ تقاریر میں یمن کے مؤقف کو بالکل واضح کر دیا ہے۔ سید عبدالملک نے زور دے کر کہا کہ یمن، غزہ اور فلسطین کے مسئلے پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ہمارے مؤقف میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

طالب الحسنی نے کہا کہ جب یمن نے غزہ کی مدد کا فیصلہ کیا تو اس نے اپنے تمام عسکری اور سٹریٹیجک عوامل کو مدنظر رکھا۔ یمن کے خلاف کئی طاقتور عسکری اتحاد بنائے گئے اور حملے کیے گئے۔ اس کے باوجود یمنی فوج کی دفاعی طاقت کم نہ ہوئی بلکہ یمنی فورسز نے اپنی کارروائیاں مزید بڑھا دیں۔ یمنیوں نے صرف صہیونی بحری جہازوں یا ان جہازوں کو نشانہ بنایا جو مقبوضہ فلسطین جا رہے تھے، اور انہیں بحیرہ احمر میں نقل و حرکت سے روک دیا۔ اس کے نتیجے میں صہیونی حکومت کے تجارت کرنے والی کمپنیاں اپنی سرگرمیاں معطل کرنے پر مجبور ہو گئیں۔

انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت سے ہمارا مقبلہ محض عسکری محاذ پر نہیں بلکہ یہ ایک ثقافتی، نظریاتی اور اعتقادی جنگ بھی ہے۔ امریکہ، قابض صہیونی حکومت اور ان کے حامیوں کی یمن دشمنی کوئی نئی بات نہیں، وہ یمن میں قومی حکومت کو گرانا چاہتے تھے۔ اس سلسلے میں سعودی عرب و متحدہ عرب امارات کے ذریعے ہم پر طویل جنگ مسلط کی مگر اپنے مقاصد میں ناکام رہے۔ یمنی فورسز کی عسکری حکمت عملی نے دشمن کو حیران کر دیا اور یمن کے خلاف تمام طاقتور عسکری اتحاد بھی شکست سے دوچار ہوئے۔

طالب الحسنی نے مزید کہا کہ یمن کی میزائل طاقت ایک اہم معاملہ ہے۔ ابتدا میں بہت سے لوگ یمنی میزائل صلاحیتوں پر شکوک و شبہات کا شکار تھے۔ آئرن ڈوم اور تھاڈ میزائل سسٹم جیسے جدید دفاعی نظاموں کی موجودگی میں ہم نے صہیونی علاقوں کو نشانہ بنایا۔ ہماری میزائل طاقت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ ہم ہائپر سونک اور سپر سونک میزائلوں کے ذریعے صہیونی علاقوں اور تنصیبات پر حملے کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔

یمنی تجزیہ کار نے آخر میں کہا کہ طوفان الاقصی آپریشن نے مقاومتی بلاک کو ایک قیمتی تجربہ فراہم کیا جبکہ صہیونی حکومت اور اس کے حامی یہ توقع نہیں کر رہے تھے کہ خطے اور دنیا کے عوام ان کے خلاف کھڑے ہو جائیں گے۔ غزہ اور جنوبی لبنان کے عوام کی اپنے گھروں کو واپسی صہیونی حکومت اور امریکہ کی شکست پر مہر تصدیق ہے۔

[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *