پونے میں سینکڑوں چھوٹے مسلم تاجرین کی دکانات منہدم

نئی دہلی: مہاراشٹرا کے پونے میں پمپری۔ چنچواڑ میونسپل کارپوریشن (پی سی ایم سی) کی جانب سے ایک بڑی انہدامی کارروائی کی وجہ سے چکلی، کڈل واڑی، جھاڑو واڑی، ہرگوڈے بستی اور پوار بستی میں مصروف تجارتی مراکز تباہ ہوگئے ہیں۔ یہ انہدامی کارروائی ناجائز قبضوں کو ہٹانے کے نام پر کی گئی۔

بلڈوزروں نے 8 فروری سے لے کر اب تک زائد از 5 ہزار دکانات، گوداموں اور چھوٹے کاروباروں کو منہدم کردیا ہے جس کے نتیجہ میں مہاراشٹرا کی آٹو موبائل اور اسکراپ صنعتوں کے لیے انتہائی ضروری سپلائی چین میں خلل پڑا ہے۔کلیرین کی اطلاع کے مطابق اس انہدامی کارروائی کے سبب بڑے پیمانے پر برہمی پھیل گئی۔

چھوٹے تاجرین خاص طور پر مسلم تاجرین کے خلاف نشانہ بناکر کارروائی کرنے کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اس انہدامی کارروائی کی وجہ سے کڈل واڑی شدید متاثر ہوئی ہے، جہاں لگ بھگ ایک ہزار کروڑ کے تجارتی ایکو سسٹم کو تباہ کردیا گیا ہے۔ یہ علاقہ آٹو موبائل صنعت کو اسپیئر پارٹس فراہم کرنے کے لیے شہرت رکھتا تھا۔ اب یہ تباہ و تاراج ہوچکا ہے۔

مقامی دکانداروں نے جن میں سے بیشتر کا تعلق مسلم برادری سے ہے، دعویٰ کیا کہ اُن کے روزگار کو تباہ کرنے سے پہلے انہیں کوئی پیشگی وارننگ نہیں دی گئی تھی۔ ایک اسکراپ ڈیلر محمد سلمان نے جن کی دکان ملبہ میں تبدیل ہوچکی ہے، کہا کہ ہم یہاں 30، 40 سال سے کاروبار کررہے تھے، کبھی کسی نے ہم سے نہیں کہا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کسی زلزلہ نے ہمیں تباہ کردیا ہے۔ ہر چیز ختم ہوچکی ہے۔

اس کارروائی نے نہ صرف تجارتوں کو تباہ کیا بلکہ بڑے پیمانہ پر بے روزگاری کے اندیشوں کو بھی جنم دیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق انہدامی کارروائی کے نتیجہ میں کم از کم ایک لاکھ افراد روزی روٹی سے محروم ہوسکتے ہیں۔ اس کا اثر پورے مہاراشٹرا میں محسوس کیا جارہا ہے۔ چھوٹی صنعتوں کو خام مال کی سربراہی پوری طرح رک گئی ہے۔ ٹی سی ایم سی کی کارروائیوں نے ناپاک مقاصد کے الزامات کو ہوا دی ہے۔

مقامی افراد کا دعویٰ ہے کہ چکلی اور کڈل واڑی کے ایک ہزار ایکڑ پر مشتمل علاقے میں اراضی کی قیمت آسمان چھو رہی ہیں اور بلڈرس زمین حاصل کرنے بازاری قیمت سے دُگنی قیمت دینے کی پیشکش کررہے ہیں۔ منہدمہ دکانات مقامی دیہاتیوں کی زمین پر قائم تھیں اور دیہاتیوں نے یہ جگہ تاجرین کو کرایہ پر دی تھی۔

ایک مقامی شخص نے سوال کیا کہ میونسپل کارپوریشن کو اس علاقہ میں اچانک اتنی دلچسپی کیوں پیدا ہوگئی ہے۔ قریب میں کئی اہم عمارتیں جیسے پولیس کمشنریٹ، ڈسٹرکٹ کورٹ اور ایک زیر تعمیر سرکاری انجینئرنگ کالج واقع ہے۔ کیا یہ مہم واقعی ناجائز قبضوں کے بارے میں ہے، یا پھر اس کا مقصد بلڈروں اور سیاسی اشراف کے لیے اس زمین کو صاف کرنا ہے۔

کڈل واڑی علاقہ میں تقریباً 250 ایکڑ پر 1500 اسکراپ کی دکانات قائم تھیں۔ یہ علاقہ بھنگار (اسکراپ) کی تجارت کے لیے ایک اہم مرکز تھا۔ انہدامی کارروائی کی وجہ سے صنعت میں انتشار پھیل چکا ہے اور تاجرین اپنی دکانات کے اچانک نقصان کے صدمہ کو برداشت کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

Photo Source: @MK91783



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *