موٹر سائیکل چلانے کی سزا! اعلیٰ ذات افراد نے دلت طالب علم کا ہاتھ کاٹ ڈالا

پولیس کے مطابق، اعلیٰ ذات کے افراد نے دلت طالب علم پر وحشیانہ حملہ کرتے ہوئے اس کا ہاتھ کاٹ دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں یہ پسند نہیں کہ کوئی دلت ان کے سامنے مہنگی موٹر سائیکل چلائے

تصویر سوشل میڈیاتصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

تمل ناڈو کے شیوگنگا ضلع میں ایک دلت نوجوان کے بلٹ (موٹر سائیکل) چلانے سے ناراض اعلیٰ ذات کے لوگوں نے اس پر وحشیانہ حملہ کر دیا۔ دراصل دلت نوجوان آر ایّاسامی کا مہنگی بلٹ چلانا گاؤں کے ہی اعلیٰ ذات کے لوگوں کو اس قدر ناگوار گزرا کہ تیز دھار دار ہتھیار سے حملہ کر کے اس کا ہاتھ قلم کر دیا۔ یہ معاملہ شیوگنگا ضلع کے میلپیڑاور کا ہے۔ غنیمت یہ رہی کہ تیز دھار ہتھیار سے حملے میں نوجوان کا ہاتھ کٹ کر الگ ہونے سے بچ گیا۔ حالانکہ اس کا دونوں ہاتھ بری طرح زخمی ہو گیا۔ اسے زخمی حالت میں مدورے کے سرکاری اسپتال میں داخل کرایا گیا، جو اس کے گھر سے 45 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔ متاثرہ نوجوان شیوگنگا کے ایک کالج میں میتھ آنرس کے تیسری جماعت کا طالب علم ہے۔

پولیس کے مطابق یہ حادثہ بدھ (12 فروری) کو شام میں پیش آیا، جب ایّاسامی اپنے بلٹ سے گھر لوٹ رہا تھا، تبھی اسی گاؤں کے 3 اعلیٰ ذات کے لوگوں نے اس پر حملہ کر دیا۔ حملہ کرنے والوں میں 21 سالہ آر ونوتھ کمار، 22 سالہ کے اے اتھیشورن اور 21 سالہ کے ایم ویلارسو شامل ہے۔ علاوہ ازیں پولیس نے کہا کہ ’’دبنگ اعلیٰ ذات کے لوگوں نے دلت طالب علم کا ہاتھ کاٹتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ قطعی پسند نہیں ہے کہ کوئی دلت مہنگی بائک اس کے سامنے چلائے۔‘‘

مبینہ طور پر دلت طالب علم کا ہاتھ کاٹتے ہوئے دبنگوں نے کہا کہ دلتوں کو مہنگا بلٹ نہیں چلانا چاہیے اور ان لوگوں نے ذات پر مبنی گالیاں بھی دیں۔ عینی شاہد رشتہ دار کے مطابق اگر ایّاسامی زخمی حالت میں وہاں سے بلٹ چھوڑ کر فرار نہیں ہوتا تو لوگ اس کی جان لے لیتے۔ یہی نہیں جب دلت نوجوان کے اہل خانہ اسے زخمی حالت میں اسپتال لے کر گئے تو ملزموں نے ان کے گھر پہنچ کر توڑ پھوڑ بھی کی۔ پولیس کے مطابق اس گاؤں میں کافی عرصے سے ذات پات کی تفریق چل رہی ہے، اسی وجہ سے یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ وہیں متاثرہ دلت نوجوان کے والد نے کہا کہ ان کا بیٹا بلٹ چلا رہا تھا، یہ بات ان اعلیٰ ذات کے لوگوں کو اچھی نہیں لگی، اس لیے اسے جان سے مارنے کی کوشش کی گئی۔

قابل ذکر ہے کہ دلت نوجوان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزموں کے خلاف پولیس نے بی این ایس کی دفعہ 296(1)، 126(2)، 118(1)، 351(3)، اور ایس سی/ایس ٹی ایکٹ کی دفعہ 3(1)، (آر) (ایس) کے تحت مقدمہ درج کیا ہے اور معاملے کی مزید تحقیقات کر رہی ہے۔ تینوں ملزمین کو پولیس نے حراست میں لے کر جیل بھیج دیا ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔




[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *