![ہندو لڑکی سے شادی کی کوشش ناکام، مسلم نوجوان کو مارپیٹ،متاثرشخص کے خلاف ہی مقدمہ (ویڈیو)](https://urdu.munsifdaily.com/wp-content/uploads/2025/02/Muslim-Man-Brutally.jpg)
بھوپال: ایک نوجوان کو جو اسپیشل میاریج ایکٹ کے تحت بھوپال کی ڈسٹرکٹ عدالت میں اپنی شادی کا رجسٹریشن کروانے کے لئے آیا تھا، کئی مرتبہ وحشیانہ مارپیٹ کی گئی۔
بہرحال پولیس نے حملہ آوروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے متاثرہ شخص کے خلاف ہی مقدمہ درج کرلیا۔ ویڈیو فوٹیج سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حملہ آور اس نوجوان کو دن دھاڑے لاتیں اور گھونسے رسید کررہے ہیں۔
ہجوم خاموش تماشائی بنا ہوا تھا اور مدد کے لئے کوئی آگے نہیں آیا۔ پولیس عہدیدار بھی جائے واقعہ پر موجود تھے۔ اس کے باوجود انہوں نے مداخلت نہیں کی۔ اس کے بجائے متاثرہ شخص کی توہین کی گئی اور سزا کے طور پر اسے اٹھ بیٹھ کرائی گئی۔ آخر کار اسی کے خلاف کیس درج کرلیا گیا۔
متاثرہ سید خان نے الزام لگایا کہ وہ جس وکیل پر بھروسہ کرتا تھا اس نے 40 ہزار روپے وصول کئے لیکن شادی نہیں کرائی یہاں تک کہ حملہ آوروں کو طلب کرلیا۔ سید خان نے کہا کہ ہم اسپیشل میاریج ایکٹ کے تحت شادی کرنے کے لئے عدالت آئے تھے وکیل نے آدھار کارڈس کی کاپی مانگی، ہمارے دستخط لئے اور 35 ہزار روپے فیس وصول کی۔ لیکن شادی کے رجسٹریشن سے پہلے ہی دوسرے لوگ وہاں پہنچ گئے اور مجھ پر حملہ کرنا شروع کردیا۔
انہوں نے مجھ پر جبری تبدیلی مذہب اور لو جہاد کا الزام عائد کیا۔ حالانکہ میری منگیتر نے ایسے کسی بھی واقعہ کی تردید کی۔ وکیل نے ہی ان لوگوں کو طلب کیا تھا۔ میری منگیتر نے وکیل سے رابطہ کیا جس نے ہمیں بتایا کہ شادی کے لئے 50، 60 ہزار روپے خرچہ ہوگا۔ میں نے 40 ہزار روپے ادا کئے لیکن نہ تو ہماری شادی ہوئی اور نہ رقم واپس ملی۔ وکیلوں نے ہمارا فون بھی چھین لیا اور مجھ پر حملہ کیا۔
میں انصاف کا مطالبہ کرتا ہوں۔ اسی دوران ایڈوکیٹ اکشے کرن نے رقم لینے سے انکار کیا اور دعویٰ کیا کہ وہ حملہ آوروں کے ساتھ شامل نہیں تھا۔ وکیل نے کہا کہ میں نے ان لوگوں سے کوئی رقم حاصل نہیں کی۔ وہ لوگ کورٹ میاریج کے بارے میں دریافت کرنے آئے تھے دونوں نے ہندو ہونے کا دعویٰ کیا تھا تاہم دستاویزات کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد میں نے مزید کارروائی سے انکار کردیا۔ میں کسی ہندو گروپ کو کیوں بلاؤں گا۔
ایسے واقعات پر ہندو تنظیموں کی توجہ ہوجاتی ہے۔ وہ لوگ بے حد سرگرم اور باخبر رہتے ہیں۔ پولیس نے بتایا کہ انہوں نے خاتون کی شکایت پر نوجوان کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ بہرحال کیمرے کے سامنے اس خاتون نے بتایا کہ وہ اپنی مرضی سے شادی کے لئے آئی تھی۔ حملے کا واضح ویڈیو ثبوت موجود ہونے کے باوجود پولیس نے صرف نوجوان کے خلاف کارروائی کی اور اس کی شکایت پر کوئی توجہ نہیں دی۔