مفت اشیاء کے کلچر پر سپریم کورٹ کی کڑی تنقید

نئی دہلی: انتخابات سے قبل سیاسی جماعتوں کی جانب سے مفت اشیاء (ریوڑیوں) کی تقسیم کے اعلانات کرنے پر سخت ردِعمل ظاہر کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ لوگ ان کی وجہ سے کام کرنے کو تیار نہیں ہیں اور تعجب ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کیا ہم طفیلی جرثوموں کا ایک طبقہ پیدا نہیں کررہے ہیں۔

جسٹس بی آر گوائی اور جسٹس اے جی مسیح پر مشتمل بنچ بے گھر افراد کے لئے شلٹر ہومز سے متعلق ایک درخواست کی سماعت کررہی تھی۔ جب ایک وکیل نے کہا کہ پالیسیاں صرف امیروں کے لئے بنائی گئی ہیں۔ جسٹس گوائی نے اس دلیل پر اعتراض کیا کہ ہمدردی سے امیروں کے لئے ہے اور انہیں خبردار کیا کہ سیاسی تقریریں نہ کریں۔

عدالت نے نشاندہی کی کہ حکومت دہلی کے وکیل نے بتایا ہے کہ شلٹر ہومز خستہ حالت میں ہیں۔ جسٹس گوائی نے کہا کہ اس معاملہ میں داخل کئے گئے حلف نامہ میں فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں بتایا گیا ہے اور تبصرے کئے گئے ہیں۔ عدالت نے سوال کیا ”تو ہم قوم کی ترقی میں اپنا حصہ ادا کرکے سماج کو مرکزی دہارے کا حصہ بنانے کے بجائے طفیلی جرثوموں کا ایک طبقہ نہیں بنارہے ہیں؟

جسٹس گوائی نے مزید کہا کہ بدقسمتی سے اِن ریوڑیوں کی وجہ سے جو الیکشن کے وقت آجاتی ہیں۔ کچھ لاڈلی بہن اور کچھ کسی اور نام سے اسکیمات پیش کی جاتی ہیں۔ لوگ کام کرنے کو تیار نہیں ہیں انہیں مفت راشن مل رہا ہے، انہیں بغیر کسی کام کے رقم مل رہی ہے وہ کام کیوں کریں گے۔

وکیل پرشانت بھوشن نے جب مداخلت کرنے کی کوشش کی تو جسٹس گوائی نے کہا ”ہم ان کے لئے آپ کی تشویش کی تعریف کرتے ہیں لیکن کیا انہیں سماج کے مرکزی دہارے کا حصہ بنانے اور ملک کی ترقی میں اپنا حصہ ادا کرنے کے قابل بنانا ایک بہتر طریقہ نہیں ہوگا۔ میں آپ کو اپنے شخصی تجربہ کے بارے میں بتارہا ہوں۔ ان مفت اشیاء کی وجہ سے لوگ کام کرنا نہیں چاہتے۔ چند ریاستیں مفت راشن بھی دیتی ہیں۔“

بھوشن نے کہا اس ملک میں شاید ہی کوئی ایسا شخص ہو جو کام ملنے پر کام کرنا نہ چاہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کے شہروں میں آنے کی وجہ یہ ہے کہ ان کے گاؤں میں کوئی کام نہیں۔



[]

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *